انسان مخلوق کی حقیقت سے بے بہرہ
بادل کیا ہے؟ ''بادل'' ایک نام ہے۔ آدمی کو پوری مخلوق کے نام معلوم ہوتے ہیں اور اس کے چند فائدے ہی معلوم ہوتے ہیں، اس کی حقیقت معلوم نہیں ہوتی۔ بادل ہے، زمین ہے، آسمان ہے، چاند ہے، سورج و ستارے ہیں، یہ سب نام ہیں اور ان کی منفعت مخلوق کو معلوم ہوتی ہے، لیکن حقیقت کسی کو بھی معلوم نہیں ہوتی کہ حقیقتاً یہ سب کیا ہیں؟ صحابہ نے سوچا کہ ہوسکتا ہے کہ حضور ﷺ حقیقت پوچھنا چاہتے ہوں اور ہمیں حقیقت معلوم ہی نہیں ہے۔ ہمیں جو کچھ نظر آتا ہے وہ صرف نظر آنے کی حد تک ہے ورنہ اُس کی حقیقت کیا ہے، ہمیں معلوم نہیں ہے۔
آج کل جو سائنس اور مشاہدے کا زور ہے، اس میں کیا ہوتا ہے؟ آدمی وہ چیز دیکھتا ہے جو چیز اُس کو نظر آرہی ہےاور بس، ورنہ وہ چیز کیا ہے، اُس کو معلوم ہی نہیں ہوتا۔ آدمی مخلوق کی حقیقت بھی نہیں سمجھ سکتا۔
غرض یہ کہ حضور ﷺ نے فرمایا یہ بادل ہے۔ پھر حضور ﷺ نے فرمایا کہ جس پر تم لوگ بیٹھے ہو وہ کیا ہے؟ عرض کیا کہ یہ زمین ہے۔ پھر اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا کہ جانتے ہو ایک زمین سے دوسری زمین کا فاصلہ کتنا ہے؟ فرمایا کہ ایک زمین سے دوسری زمین کا فاصلہ پانچ سو سال کا ہے۔۱؎
حضرت اُبی ابن کعب رضی اللہ عنہ کی ایک روایت میں ہے کہ سات سو سال کا فاصلہ ہے۔ ۲؎ پھر اُس زمین سے دوسری زمین کا فاصلہ سات سو سال کی مسافت کا ہے۔ یعنی آدمی سات سو
-----------------------------------------------------
۱؎: درمنثور:۱ / ۶۳۔ ۲؎: تفسیر السراج المنیر:۳ / ۱۷۸۔