راستہ رکھاہے اور غیرمسلموں کے لیے الگ راستہ رکھا ہے۔ اگر مسلمان بے دینی کریں گے تو اللہ تعالیٰ انہیں نہیں چھوڑیں گے۔ اگر غیرمسلم بے دینی کریں گے تو اللہ تعالیٰ انہیں ڈھیل دیں گے۔ مسلمان اس کو سمجھتے نہیں ہیں۔ اگر اس کو سمجھتے بھی ہیں تو اس پر دھیان دینا نہیں چاہتے۔ جس طرح اس کو اہمیت دینی چاہیے ویسی اہمیت نہیں دیتے۔ یہی سمجھتے ہیں کہ جس میں اُن کی ترقی ہے اُسی میں ہماری ترقی ہے، جس میں اُن کی عزت ہے اُسی میں ہماری عزت ہے، جس میں اُن کی بھلائی ہے اُسی میں ہماری بھلائی ہے، ایسا کوئی اصول و ضابطہ نہیں ہے۔ ہماری ساری عزت، بھلائی، سکون، امن، دین پر چلتے ہوئے ہے۔ اگر دین کو چھوڑ کر اُن کی طرح دنیا کی طرف جائیں گے تو یہ خام خیالی ہے کہ جیسے وہ مزے کررہے ہیں ویسے ہی ہم مزے کریں گے، ایسا نہیں ہوگا۔
امتِ محمدیہ کے مؤاخذہ کی صورتیں
حضور ﷺنے ارشاد فرمایا کہ (جب میری اُمت فسق و فجور میں جائے گی) تو حق تعالیٰ شانہ، زلازل، فتن اور قتل کے ساتھ اُس کو پکڑیں گے۔۱؎جب بھی یہ اُمت عام طور پر فسق و فجور میں مبتلا ہوگی تو اللہ تعالیٰ اس کو تین صورتوں میں پکڑتے ہی رہیں گے چاہے وہ ہزاروں میں ہو، کروڑ وں میں ہو، اربوں میں ہو ۔یا تو زلزلوں کی شکل میں پکڑیں گے۔ پہلی صورت زلزلے آئیں گے لاکھوں زمین کے اندر اُتر جائیں گے۔ دوسری صورت فتنے آئیں گے، فتنے مختلف شکلوں کے ہوتے ہیں۔ اور تیسرے اللہ تعالیٰ انہیں قتل کی صورت میں پکڑیں گے کہ اُن کا قتل عام ہوگا۔ آپ کسی بھی جگہ کی تاریخ کو دیکھ لیں۔ مسلمان جہاں کہیں بھی فسق و فجور میں مبتلا ہوئے تو وہاں ان تینوں صورتوں میں سے کوئی نہ کوئی صورت لازماً پائی گئی۔ لوگ یہ
-----------------------------------------------------
۱؎ : مستدرکِ حاکم:۷۶۴۹۔