ضابطہ بنایا ہے۔ جو ضابطے کے اعتبار سے ارادہ کرے گا تو اللہ تعالیٰ اُس کو اسلام کی توفیق دیں گے، پھر وہ جنت میں جائے گا۔ اللہ تعالیٰ کو اپنی ہر مخلوق سے محبت ہے، ایسا نہیں ہے کہ صرف مسلمانوں سے ہے۔ انہوں نے ہم سب کو پیدا کیا ہے۔ تب ہی تو ساری مخلوق تابع ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں روزی دے رہے ہیں، زندگی دے رہے ہیں، تندرستی دے رہے ہیں، خواہشات پوری ہورہی ہیں، مکانات بن رہے ہیں، دکانیں بن رہی ہیں، یہ سب اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے تو ملا ہے، کسی غیراللہ کی طرف سے تھوڑاہی ملا ہے۔ پوری مخلوق چاہے مسلمان ہو یا غیرمسلمان سب کو صرف اور صرف اللہ ہی سے ملتا ہے، غیراللہ سے مخلوق کو کچھ بھی نہیں ملتا۔ اللہ تعالیٰ مخلوق کو بے حد چاہتے ہیں۔ اب اُس کے لیے اللہ تعالیٰ ضروری کردیتے ہیں کہ مجھ ہی سے مانگو، نبیوں کے سلسلے کو ختم کردیا اور آخری نبی بھی بھیج دیا اور ضابطہ بھی بتادیا ہے کہ جو رسولوں کی پیروی کرے گا میں اُس کو کامیاب کروں گا۔ رسولوں کی پیروی آدمی اُسی وقت کرے گا جب اُن تک پہنچے گا اور اُن کو سمجھے گا۔ انسانوں کے مخصوص طبقے کے ساتھ میں یہ اصول ہے۔ اب یہ لوگ اُن تک یہ اصول نہیں پہنچاتے تو چونکہ قبول نہ کرنے کی وجہ سے یا اُن تک یہ اصول نہ پہنچنے یا نہ سمجھانے کی وجہ سے وہ مخلوق جہنم میں جارہی ہے تو حق تعالیٰ شانہ، کو اس مخصوص طبقہ پر غصہ آتا ہے۔ ان لوگوں کو راستہ کیوں نہیں بتایا جارہا، اس لیے ان کی پٹائی ہوتی ہے۔ بہرحال وہ اپنے اختیار سے کفر اختیار کیے ہوئے ہیں اس لیے آخرت میں ان کی وجہ سے اس طبقہ کی پٹائی نہیں ہوگی۔ قتل کرتے ہی اُن کو بخش دیا جائے گااور وہ شہید ہوں گے۔
تبلیغِ اسلام مسلمانوں کی ذمہ داری
جیسے ایک بچہ ہے۔ اسکے سامنے گٹر ہے، اُس بچے کو علم نہیں تھا۔ وہاں ایک آدمی کھڑا ہے اور اُس کے سامنے بچہ پانی میں ڈوب گیا اور یہ آدمی اُس بچے کو بچانے پر قادر بھی تھا۔ بچے کے