اب سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اللہ کا خاص ولی کیا ہوتا ہے؟ ایک ولایتِ عامہ ہے جو اللہ کے کرم سے سب کو حاصل ہے اور ایک ولایتِ خاصہ ہے۔ ان دونوں میں بہت غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں اور اس بارے میں پوری اُمت بہت زیادہ تذبذب کا شکا رہے۔ ان شاء اللہ اس کی وضاحت کرنے کی کوشش کروں گا۔ ہم سب کو کوشش کرنی چاہیے کہ ہم ولایتِ عامہ سے آگے بڑھیں تاکہ ہمیں اللہ تعالیٰ کی ولایتِ خاصہ حاصل ہو۔ جتنے بھی انوار ہیں اسلام کا نور، توفیق کا نور، سنتوں کا نور، اللہ کی یاد کا نور، مباحات سے بھی اپنے آپ کو بچانے کا نور، یہ مختلف انوارات ہوتے ہیں، جب آدمی کو تمام انوارات ملتے ہیں تب وہ ولایتِ کاملہ یا ولایتِ تامہ حاصل ہوتی ہے اور اس کو ولایتِ خاصہ بھی کہتے ہیں۔ یہ حاصل کیسے ہوتی ہے؟ اس کی حقیقت کیا ہے؟ اس کے آثار کیا ہیں؟ اس کی تدبیر کیا ہے؟ ان شاء اللہ تعالیٰ آئندہ اس کو عرض کروں گا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی ولایتِ عامہ کے ساتھ ولایتِ خاصہ سے بھی سرفراز فرمائے۔
مسئلہ ولایت کو تفصیلا ذکر کرنے کا سبب
ولایت سےمتعلق چند باتیں پہلے عرض کی گئی ہیں اور یہ بہت تفصیلی مضمون ہے۔ اس کے بیان کرنے کے دو مقاصد ہیں۔ ایک یہ کہ لوگوں کے ذہنوں میں اس مضمون سے متعلق جو غلط فہمیاں ہیں وہ دُور ہوں اور ولایت کی حقیقت معلوم ہو۔ دوسرا یہ کہ ولایت کو حاصل کرنے کی کوشش ہر مسلمان کو کرنا چاہیے چونکہ ولایت کمائی جانے والی چیز ہے۔ آپ جس درجے کی ولایت اپنی محنت وکوشش سے حاصل کرنا چاہیں اللہ تعالیٰ اُسی درجے کی ولایت دیں گے۔اور جو جتنے بڑے درجے کی ولایت حاصل کرے گا اللہ تعالیٰ اُس سے اتنا زیادہ خوش ہوں گے اور آخرت میں اُسی اعتبار سے اُس کو درجات ملیں گے۔