ولایتِ کی اقسام
ایمان والوں کی ولایت کی دو قسمیں ہیں ایک ولایتِ عامہ اور دوسری ولایتِ خاصہ۔ ''ولایتِ عامہ'' یہ ہے کہ آدمی شرک سے توبہ کرکے ایمان میں داخل ہوگیا، اُس کو حق تعالیٰ شانہ، کی ولایت حاصل ہوگئی۔ وہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا ولی ہوگیا۔
ایمان لانے کی وجہ سے ہر مؤمن کو ولایتِ عامہ حاصل ہوجاتی ہے۔ شرک کی ظلمت سب سے بڑی ظلمت ہے۔ کفر و الحاد اور نفاق یہ تینوں چیزیں بھی شرک ہی کی قسم میں سے ہیں۔ دہریت بھی اسی میں شامل ہے، اللہ کو بالکل نہ ماننا یہ دہریت ہے۔ جو باتیں اللہ کے متعلق ماننے کی ہیں اُنہیں نہ ماننا کفر ہے۔ جو باتیں غیراللہ کے متعلق نہ ماننے کی ہیں، اُنہیں ماننا شرک ہے۔ اندرونی طورپر نہ ماننا لیکن ظاہری طور پر مان لینا یہ نفاق ہے۔ یہ چار قسمیں ہوتی ہیں۔ یہ سب سے بڑی ظلمت ہے۔ اگر آدمی اس ظلمت سے نکل گیا تو وہ کسی نہ کسی درجے کے نور کو پاجاتا ہے۔ اس لیے کہ ہر ایمان والا اللہ کا ولی ہوتا ہے۔ یہ بات سچی ہے۔ اس کو ولایتِ عامہ کہتے ہیں۔
جماعت میں آئے ہوئے بہت سے پاکستانی بھائیوں کو یہ کہتے ہوئے سنا ''ارے اللہ کے ولی! اس کام کو مت کر!'' دیکھنے کے اعتبار سے وہ ولی (خاص )نہیں ہے لیکن عرف کی وجہ سے زبان پر یہ لفظ چڑھا ہوا ہے ''اللہ کے ولی! ذرا چائے تو بنادے'' حالانکہ جو مسلمان ہے وہ اللہ کا ولی ہی ہے۔ اگرکسی مسلمان کو یہ احساس ہوجائے کہ میں بھی اللہ کا ولی ہوں ،اس کو کسی نہ کسی درجے میں اللہ تعالیٰ سے محبت ہوتی ہے۔اور اللہ سے محبت ہونے کا اصل نام اللہ کی ولایت ہے، اللہ تبارک وتعالیٰ ایسے بندے سے محبت کرنے لگتے ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ایمان والا اللہ کا ولی ہے۔ ''ولی'' کے معنی دوست اور ساتھ دینےوالے کے ہیں۔ جب ''ولی'' کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف ہوتی ہے تو اُس کا مطلب الگ ہے اور جب ''ولی'' کی نسبت