تبلیغی جماعت کے دو بنیادی کام
پھر اللہ تعالیٰ نے حضرت مولانا الیاس صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو یہ سجھایا کہ لوگوں میں طلب نہیں رہی اور لوگوں کو اللہ تعالیٰ کا تعلق ملے تو کیسے ملے؟ ایمان اور تقویٰ کے تعلق کو بڑھانے کے لیے سیرت پاک پر غور کرنے سے اللہ تعالیٰ نے اُن کے دل میں ان دونوں چیزوں کا متبادل سجھایا کہ ان کو اہل اللہ کی صحبت دی جائے اور مجاہدے پر ڈالا جائے۔
جماعت میں نکلنے والے پندرہ یا بیس افرادمیں شاید کوئی ولی اللہ ہو، ان تمام افراد کے اس طرح جماعت میں نکلنے اور ایک ہی فکر پیدا ہوجانے سے ایک قسم کا ایمانی ماحول -جو اللہ والوں کی صحبت میں ہوتا ہے-بن جاتا ہے۔ آپ کہیں گے کہ یہ کیسے ہوتا ہے؟
صحبتِ اہل اللہ سے نورانی ماحول قائم ہونے کی مثال
جب مختلف دل نیک نیتی کے ساتھ جڑتے ہیں تو اُن کی کیفیات کے خاص اثرات ہوتے ہیں۔ آپ اس کو اس مثال سے سمجھئے کہ ایک کمرے میں پانچ موم بتیاں جلادیجیے۔ دیکھنے میں تو وہ پانچ موم بتیاں ہیں لیکن اُن سے نکلنے والی روشنی سب ایک ہی ہے۔ آپ اس کی روشنی میں حد بندی نہیں کرسکتے کہ پہلی موم بتی کی روشنی یہاں سے یہاں تک ہے جبکہ دوسری موم بتی کی روشنی یہاں سے وہاں تک ہے۔ ایسے ہی قلب کو قلب سے راہ ہے۔ جب دلوں کے تعلق مع اللہ کو ایک جگہ جمع کیا جاتا ہے تو اُس سے نورانیت آتی ہے۔
مولانا الیاس صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے سوچا کہ اگر کسی کو اہل اللہ کی صحبت پوری نہیں مل سکتی تو کیا یہ کم ہے کہ مسجدوں اور فرشتوں کے ماحول میں لوگوں کو نیک نیتی کے ساتھ جوڑا جائے کہ تم تمام غلبوں سے فارغ ہوکر محض اللہ کو راضی کرنے کے لیے دین سیکھنے مسجد کے ماحول میں آؤ۔ اصل تو اہل اللہ کی صحبت ہی ہے، اُس کے بغیر آدمی ولیِ کامل نہیں ہوتا۔ یہ