وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ أَفَلَا يُؤْمِنُونَ ۱؎
ہم نے پانی سے ہر چیز کو زندہ کیا ہے، کیا تم ایمان نہیں رکھتے۔
نظامِ کائنات کا مقصد
پوری کائنات میں اللہ تعالیٰ کے اسماء کا ظہور ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو اس لیے بنایا ہے کہ اُس سے اللہ تعالیٰ کو پہچانا جائے۔ اس لیے اس کو سلسلۂ ربوبیت نہیں کہتے یعنی ہمیں جو کچھ نظر آرہا ہے یہ پالنے کا نظام نہیں بلکہ درحقیقت یہ سلسلۂ معرفت ہے۔ حق تعالیٰ کو پہچاننے کے لیے یہ کائنات بنائی گئی۔ اگر اس نظام کے بغیر اللہ تعالیٰ فرماتے کہ میں بہت بڑا ہوں، تو ہمیں سمجھ میں نہیں آتا کہ اللہ تعالیٰ کتنے بڑے ہیں۔ اگر اس نظام کے بغیر اللہ تعالیٰ فرماتے کہ میں بہت حکیم ہوں، تو ہماری سمجھ میں اللہ تعالیٰ کی حکمت نہیں آتی۔ اگر اس نظام کے بغیر اللہ تعالیٰ فرماتے کہ میرا علم بہت عجیب و غریب ہے تو مخلوق سمجھ نہیں پاتی کہ اللہ تعالیٰ کا علم کیا ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی حکمت، اللہ تعالیٰ کی قدرت، اللہ تعالیٰ کا علم، اللہ تعالیٰ کی حیات، اللہ تعالیٰ کا ارادہ، اللہ تعالیٰ کی طاقت ان میں سے کسی بھی صفت کا مخلوق کو ذرّہ برابربھی اندازہ نہیں ہوتا اگر اللہ تعالیٰ اتنا بڑا نظام انسان کے سامنے قائم نہ فرماتے۔ اس لیے فرمایا:
وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِنْ عِلْمِهٖ إِلَّا بِمَا شَاءَ
مخلوق نہیں احاطہ کرسکتی اللہ تعالیٰ کی معلومات میں سے کسی چیز کا مگر وہی جو اللہ چاہے
وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ
اُس کی کرسی آسمان و زمین کو وسیع ہے
-----------------------------------------------------
۱؎ :الانبیا٫:۳۰۔