قدم رکھے بغیر نہیں لگاسکتا۔ کشف کس نوعیت کا ہوتا ہے؟ بات کس طرح کھلتی ہے؟ یہ ایک میدان ہے، اللہ تبارک وتعالیٰ جس کے لئے چاہتے ہیں کھول دیتے ہیں۔
روح کی لطافت
یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے روح میں بڑی لطافت رکھی ہے۔ آدمی کو پوری مخلوق کا مرتبۂ جامعہ کہا جاتا ہے، آدمی میں سارے عالَم ہیں۔ حتیٰ کہ اس میں لوحِ محفوظ تک کا نقشہ موجود ہے۔ دماغ کو لوحِ محفوظ کی ہی شبیہ قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آدمی کو پوری مخلوق کا جامع بنایا ہے۔ یہ آدمی کمپیوٹر سے بھی آگے کی چیز ہے، حالانکہ آدمی کو کھول کر دیکھا جائے تو اس کے اندر کچھ بھی نہیں ہے جبکہ اس نے بچپن سے پچپن تک کیا کچھ نہیں دیکھا، کیا کچھ نہیں کیا، اس کے سینکڑوں صورتیں اور سینکڑوں الفاظ ہیں، سینکڑوں نقشے اور مناظر اُس کے پاس ہیں، اللہ تعالیٰ نے اسے پوری مخلوق کا جامع بنایا ہے۔ اگر یہ اپنی روح میں لطافت اور اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرتا ہے تو اس پر حقائق کونیہ کھلتے ہیں۔
''کشفِ شرعی'' اور ''کشفِ کونی''
علماء نے لکھا ہے کہ اگر کائنات کی چیزیں کھلتی ہیں تو اُس کو کشفِ کونی کہتے ہیں اور اگر شریعت کے اسرار (بھید) کھلنے لگتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے کون سا حکم کیوں دیا؟ اس کو ''کشفِ شرعی'' کہا جاتا ہے۔ ''کشفِ شرعی'' ''کشفِ کونی'' سے افضل ہوتا ہے۔ بزرگ اس کی کوشش کرتے ہیں کہ کشفِ شرعی حاصل ہو کشفِ کونی کہ مقابلے میں۔ جب تعلق مع اللہ بڑھ جاتا ہے تو اُن کو نہ کشفِ شرعی سے زیادہ دلچسپی رہتی ہے اور نہ کشفِ کونی سے، کیونکہ اصل مقصد اللہ تبارک وتعالیٰ کی یاد اور اُن کی معرفت ہے، وہ اُس میں مستغرق ہوجاتے ہیں اور کشف سے مطلقاً نسبت ختم ہوجاتی ہے۔ ہمارے لیے تو کشف ہی بڑی چیز ہے۔