تو غرض یہ کہ پھر حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ انبیاء میں سب سے پہلے کون ہیں؟ فرمایا کہ آدم۔ پوچھا کہ کیا وہ نبی تھے؟ فرمایا کہ جی ہاں! وہ نبی تھے۔ پھر پوچھا کہ رسول کتنے آئے ہیں؟ حضور ﷺ نے فرمایا کہ تین سو تیرہ اور ایک روایت میں ہے تین سو پندرہ اور بہت آئے۔ پھر اس کے بعد حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ قرآن پاک میں سب سے عظیم آیت کون سی ناز ہوئی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ''آیۃ الکرسی''۔۱؎نجی محفلوں میں بھی جب صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے قرآن پاک کی آیتوں کی فضیلتوں کے بارے میں کوئی بات پوچھی تو آپ ﷺ نے فر مایا''آیۃ الکرسی''۔
''آیۃ الکرسی'' جان و مال کی حفاظت کا باعث
حضورﷺ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو زکوٰۃ کے لیے آئی ہوئی کھجوروں کی نگرانی پر ذمہ دار بنادیا تھا۔ اس میں دو قسم کا مضمون ملتا ہے۔ اس میں سے ایک مضمون یہ ہے کہ ایک دن انہوں نے کمرہ کھولا تو جھولا اُن کو خالی نظر آیا۔ انہوں نے حضور ﷺ سے شکایت کی۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ کیا تم چاہتے ہوکہ اُسے پکڑو۔عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! میں چاہتا ہوں کہ اُس کو پکڑوں۔ فرمایا کہ جب تم دروازہ کھولو تو کہنا کہ بِسْمِ اللہِ اَجِيْبِیْ رَسُوْلَ اللہِ، اللہ کے نام سے اللہ کے رسول کا جواب دے یعنی اللہ کے رسول تجھے بلارہے ہیں تو قبضے میں آجا۔ اور ایک روایت میں ہے کہ ''سُبحانَ مَنْ سَخَّرَکَ لِمُحَمَّدْ''، پاک ہے وہ ذات جس نے تجھ کو محمد ﷺ کے لیے مسخر کردیا۔ کہتے ہیں کہ جب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے دروازہ کھولتے ہی پڑھا تو ایک آدمی کو کھڑا ہوا دیکھا، اُس کو پکڑلیا۔ پوچھا کہ تو کون ہے؟ اُس نے کہا میں کثیر العیال ہوں، ضرورت مند ہوں، میں یہ لے جارہا تھا،
-----------------------------------------------------
۱؎ : تفسیر ابن کثیر:۱ / ۶۷۳۔