لطافتِ نفسِ ناطقہ کے نتائج
جب نفسِ ناطقہ میں لطافت پیدا کی جاتی ہے تو اُس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ ایسی چیزیں دے دیتے ہیں۔ ایسے علم کو کشفِ کونی کہتے ہیں کہ سمندر میں جو کچھ ہورہا ہے وہ نظر آرہا ہے، قریب یا دُور میں جو کچھ ہورہا ہے وہ نظر آرہا ہے۔ کشفِ شرعی کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے نماز کو کیوں فرض کیا؟ روزے کو کیوں فرض کیا؟ حج میں کیا کیا حکمتیں اورمصلحتیں ہیں۔ کچھ عورتیں حلال اور کچھ حرام ہیں، آخر ایسا کیوں ہے؟ یہ جانور حلال اور یہ حرام ہے، اس کی کیا وجہ ہے؟ آخر اس جانور میں بھی گوشت ہے اور اُس جانور میں بھی گوشت ہے۔ اللہ تعالیٰ ان اسرار کو کھولتا ہے۔ اہل اللہ نے باضابطہ اس موضوع پر کتابیں لکھی ہیں۔ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کی مشہور کتاب ''حجۃ اللہ البالغہ'' ہے جس میں اس قسم کے اسرار بیان کیے گئے ہیں۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی بھی کتاب موجود ہے۔ غرض یہ کہ یہ کشفِ شرعی کہلاتا ہے۔
جب عام انسانوں کے ساتھ یہ کشف کا معاملہ ہوتا ہے تو نبیوں کے ساتھ میں کیا کچھ نہیں ہواہوگا۔ جب نبیوں کے ساتھ میں یہ ہوتا ہے تو امام الانبیاء ﷺکے ساتھ میں کیا کچھ نہیں ہواہوگا۔ اللہ تعالیٰ مخلوق پر جتنا کھولتے ہیں صرف اُسی کا علم مخلوق کو ہوتا ہے، اس سے زیادہ مخلوق کو اور کچھ نہیں ملتا ،مگر مخلوق کا علم خالق کے علم کے مقابلے میں کوئی مناسبت نہیں رکھتا۔
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو کرسی کی تفصیلات بیان فرمائی ہیں اُس پر یہ بات نکل آئی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کرسی کے بارے میں تفصیلات کشف کے ذریعے سے حاصل ہوئیں یا حضور ﷺسے حاصل ہوئیں۔