کرسی باری تعالیٰ کا محلِّ جلوس نہیں
میں یہ بات عرض کررہا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی کرسی وسیع ہے۔ صرف یہ تسلیم کیا جائے گا کہ کرسی ایک مخلوق ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ کرسی ایک ذی جسم چیز ہے، مخلوق ہے اور آپ ﷺ نے یہ بھی فرمادیا کہ وہ کتنی بڑی ہے۔ کرسی اللہ تعالیٰ کا محل جلوس یا محل نزول نہیں ہے جیسے ہم تخت پر بیٹھے ہوئے ہیں، فرش پر بیٹھے ہوئے ہیں، ویسے اللہ تعالیٰ کرسی پر نہیں بیٹھے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نہ کرسی پر ہیں اور نہ عرش پر ہیں۔
کرسی سے کیا مراد ہے؟
امام نسفی رحمۃ اللہ علیہ نے کرسی کی تفسیر، علم سے کی ہے۱؎کہ ''کرسی''سے مراد علم ہے ، اُن کا علم وسیع ہے۔ اللہ تعالیٰ کا علم کرسی کے مقام پر ہے۔ جیسے مخلوق کے اقتدار میں کرسی کا ایک مقام ہوتا ہے ایسے ہی علم کا اللہ کے پاس ایک مقام ہے جس کی وجہ سے تمام مخلوق اللہ تبارک وتعالیٰ کے قبضے میں ہے اور اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے تب ہی تو مخلوق بنی ہے اور اللہ تعالیٰ کو علم ہے تو اللہ تعالیٰ کا ارادہ اُس سے متعلق ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے تب ہی تو اللہ تبارک وتعالیٰ کی قدرت اُس پر نافذ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے تب ہی تو یہ مخلوق کہیں بھاگ نہیں سکتی ۔بعضوں نے یہ بھی فرمایا ہے کہ اس سے مراد ''ملکیت'' اور ''بادشاہت'' ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا اقتدار اور ملک آسمان اور زمین میں وسیع ہے۔ بادشاہوں کا اقتدار اپنے ملک میں محدود ہوتا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ کا ملک آسمان اور زمین کو محیط ہے۔
-----------------------------------------------------
۱؎: تفسیرِ نسفی: ۱/ ۲۱۰۔