ایسے کمال والے ہیں، آپ ایسی قدرت والے ہیں، آپ کی یہ صفات ہیں، اللہ تعالیٰ بندوں سے یہی چاہتے ہیں کہ میرے سامنے اپنے اعمال سے بھی ذلت و عاجزی کو ظاہر کریں، میری بڑائی تسلیم کریں، میرے سامنے سر جھکائیں اور اپنے قول سے بھی عاجزی ظاہر کریں۔ اور اس میں بڑے مضامین ہیں۔ اس کا ترجمہ یہ ہے:
لائقِ عبادت ذات
حق تعالیٰ شانہ، ارشاد فرماتے ہیں کہ اللہ ایسی ذات ہے کہ اُن کے علاوہ کوئی لائق عبادت نہیں۔ ہم لوگ ''لَا اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ'' کا ترجمہ یوں کرتے ہیں ،اُن کے علاوہ کوئی لائقِ عبادت نہیں مگر اس کا اصل ترجمہ یہ ہونا چاہیے کہ اللہ کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں ،کیونکہ لائق عبادت کا ترجمہ کرتے ہوئے ہمارے ذہن میں وہ مضمون نہیں آتا جو الٰہ کہنے میں آتا ہے۔ ابھی لائق عبادت کا بھی جو مفہوم ذہن میں آتا ہے وہ بھی غنیمت ہے مگر ہم الٰہ کے معنی میں کہیں، پھر اُس کے بعد الٰہ کس کو کہتے ہیں یہ ہم جاننے کی کوشش کریں، پھر کہیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں تو اُس سے جو وسعت ذہن میں آتی ہے اور جن جن چیزوں کا مفہوم ذہن میں آتا ہے وہ نسبتاً زیادہ ہوگا۔
باری تعالیٰ کی صفتِ قیومیت
اَلْحَيُّ الْقَيُّومُ
جو زندہ ہیں اور زندہ رکھنے والے ہیں اور جو قائم ہیں اور قائم رکھنے والے ہیں، جو اپنی ذات میں حیات کی صفت رکھنے والا ہو اور دوسروں کو حیات دینے کی صفت رکھنے والا ہو اُسے ''حَیٌّ'' کہتے ہیں۔
اورجو اپنی ذات سے قائم ہو اور دوسروں کو قائم رکھنے والا ہو اُسے ''قیوم'' کہتے ہیں۔