مقابلے میں کسی بھی مخلوق کے علم کا کوئی تناسب نہیں ہے، اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺکو اتنازیادہ علم دیا۔
اللہ تعالیٰ نےحضورﷺکواتناعلم دیاکہ لوگوں کو شبہ ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کو اتنا علم دے دیا جتنا اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺکو جو علم دیا ہے وہ دوسروں کے مقابلے میں اتنا زیادہ ہے کہ اس کا کسی کے ساتھ تقابل نہیں کیاجاسکتا۔حضورﷺ کا علم مخلوق کے اعتبار سے اتنا زیادہ ہے لیکن حق تعالیٰ شانہ، کے علم کے مقابلے میں وہ کچھ شمارنہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ کا علم بالکل الگ ہے۔
وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِنْ عِلْمِهٖ إِلَّا بِمَا شَاءَ
مخلوق کو اللہ تعالیٰ کی معلومات میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں۔
اللہ تعالیٰ کو سب کا احاطہ ہے مگر مخلوق کو اللہ تعالیٰ کی کسی بھی چیز کا احاطہ نہیں، مگر وہی جو اُس نے چاہا۔ اللہ تعالیٰ نے جتنا چاہا بس اُتنا مخلوق کو بتادیا۔
کنہِ باری عقلِ انسانی سے بالا تر
بعض لوگوں نے فرمایا ہے کہ اس سے مراد اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات ہے کہ مخلوق کو اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کا احاطہ نہیں ہے اور مخلوق اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کا احاطہ کر ہی نہیں سکتی۔ خدا کی حقیقت کو مخلوق جانے، یہ مخلوق کے بس میں نہیں ہے۔ حتیٰ کہ علماء اس پر متفق ہیں کہ آخرت میں جب اللہ تعالیٰ کا دیدار ہوگا، کسی بھی مخلوق کو اللہ تعالیٰ کی حقیقت سمجھ میں نہیں آئے گی کہ اللہ تعالیٰ کی حقیقت کیا ہے۔؟ نہ اللہ تعالیٰ کی ذات کی حقیقت سمجھ میں آئے گی اور نہ اللہ کی صفات کی حقیقت سمجھ میں آئے گی۔ مخلوق کی عقل میں یہ صلاحیت ہی نہیں ہے کہ وہ حق تعالیٰ کی کنہ کو جان لے۔