وہ الاوے والے قتل ہوں اور اُن کا ناس ہو کہ انہوں نے بہت بڑا آگ کا اَلاوا بنایا اور اُس کے اطراف میں کرسیاں ڈال کر بیٹھ گئے، اس کے بعد وہ ایمان والوں کو ایک ایک کرکے آگ میں ڈالتے تھے اور اُن کے جلنے بھنے کو دیکھ کر خوش ہوتے تھے۔
وَهُمْ عَلَى مَا يَفْعَلُونَ بِالْمُؤْمِنِينَ شُهُودٌ
جو کچھ ایمان والوں کے ساتھ کررہے تھے وہ خود اُس وقت میں موجود دیکھ رہے تھے۔
وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلَّا أَنْ يُؤْمِنُوا بِاللهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ
اس آگ میں جلنے والوں کا قصور یہ تھا کہ وہ اللہ عزیز و حمید پر ایمان لائے تھے اور کوئی ان کا قصور نہیں تھا۔
آنحضرتﷺ کو ایذا رسانی
حضور پاک ﷺکی ذاتِ گرامی کو دیکھ لیجیے۔ جیسے ہی آپ ﷺنے اسلام کا اظہار فرمایا، خود سرکارِ دو عالم ﷺکے ساتھ کیا کیا واقعات پیش نہیں آئے۔ کیا یہ زبردستی اور جبر نہیں ہے؟ آپ ﷺکو نماز نہ پڑھنے دینا۔ جب یہ نماز پڑھیں تو ان کے اوپر اوجھڑی لاکر ڈال دینا۔۱؎چھپ چھپ کر کیوں نماز پڑھتے تھے، دارِ اَرقم میں کیوں چھپے رہتے تھے،اسی مجبوری کی وجہ سے ۔ایک مرتبہ حضور اکرم ﷺنماز پڑھ رہے تھے کہ ایک کافر عقبہ ابنِ ابی معیط آیا اور اُس نے اپنی چادر کو رَسی کی طرح سے لپیٹ دیا۔ حضور ﷺکے سجدے میں جانے پر اُس نے رَسی گلے میں ڈال دی اور اُس کو بَل دینا شروع کردیا یہاں تک کہ حضور ﷺکی زبان مبارک باہر آگئی۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ آئے اور اس کو ہٹایا۔۲؎ ورنہ اُس نے تو تہیہ کرلیا تھا کہ اس طرح آپ کا گلاگھونٹ دیا جائے۔ آپ ﷺکے دروازے پر کانٹوں کو
-----------------------------------------------------
۱؎: صحیح البخاری:۳۱۸۵۔ ۲؎: صحیح البخاری:۱ / ۳۶۷۸۔