''لَا تَغِیْضُہَا نَفَقَۃٌ سَحَّاءُ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ''۱؎
اور اللہ تبارک وتعالیٰ کےاپنے خزانوں اور نعمتوں کو شب و روز برسانے سے کسی قسم کی کمی نہیں آتی۔ جب سے اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو بنایا ہے اُس وقت سے اللہ تبارک وتعالیٰ اپنی قدرت کے خزانے لٹاتے رہتے ہیں۔ مخلوق کھائے یا نہ کھائے، پیئے یا نہ پیئے مگر مخلوق کی روزی برابر نازل ہوتی رہتی ہے۔ جانوروں کی، حشرات، درندوں کی، پرندوں کی، انسانوں کی روزی مسلسل اُترتی رہتی ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے بڑی بڑی مخلوق بنائی ہے، معلوم ہی نہیں ہے کہ وہ کیا کھایا کرتی ہے۔
حضرت سلیمان علیہ السلام کی دعوت کا قصہ
حضرت سلیمان علیہ السلام کی دعوت کا قصہ بہت مشہور ہے۔ اسکی اصل بھی ہوگی۔ اگر یہ بے اصل ہوتا تو اتنا مشہور نہیں ہوتا اور معتبر علماء کے کلام میں یہ بات نہیں آتی۔ معتبر علماء نے بھی بیان کیا ہے۔ سلیمان علیہ السلام نے کہا کہ اے اللہ! میں آپ کی مخلوق کی دعوت کروں گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے سلیمان! یہ ہمارا کام ہے، آپ کے بس کی بات نہیں ہے، آپ کو پوری دنیا کی حکومت مل گئی، جنات اور ہوا آپ کے تابع ہوگئے، تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ یہ کام بھی کرپائیں گے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے کہا کہ اے اللہ! ایک مرتبہ مجھے دعوت کرنے دیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ٹھیک ہے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس جنات تھے، اُن سے بڑی بڑی دیگیں بنواتے تھے۔ خود قرآن پاک میں ہے کہ وہ جنات ایسی بڑی بڑی لگن اوردیگیں بناتے تھےجیسےحوض کہ اُن کو ہلایا نہیں جاسکتا تھا۔۲؎ جنات سے کھانا پکوانا شروع کروایا، جانوروں کے لیے چیزیں تیار کروائیں، پرندوں کے لیے
-----------------------------------------------------
۱؎ :صحیح البخاری:۱۵/۳۱۷۔ ۲؎ :سبأ:۱۳۔