اللہ تبارک وتعالیٰ نے جو پوری مخلوق کو علم دیا ہے، وہ علم اللہ تعالیٰ کے سامنے ذرّۂ بے مقدار ہے۔ محدود کا لامحدود کے ساتھ کوئی جوڑ ہی نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات لامحدود ہے۔
وَسِعَ كُرْسِيُّهٗ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ
اللہ تعالیٰ کی کرسی آسمانوں اور زمینوں سے وسیع ہے۔
اللہ تعالیٰ کی طرف کرسی کی نسبت
اللہ تعالیٰ کی طرف کرسی کی نسبت اس طرح سے ہے جیسے بیت اللہ کی اللہ تعالیٰ کی طرف نسبت ہے۔ مکہ مکرمہ میں اللہ تعالیٰ کا جو گھر ہے ایسا تھوڑاہی ہے کہ اللہ تعالیٰ اُس میں آکر بیٹھ جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے شرافت کے طور پر ایک نسبت اس کی طرف کی ہے کہ یہ میرا گھر ہے۔ تم اس کا طواف کرو تو میرا ہی طواف شمار ہوگا، یہاں تم حج کرو تو میرا ہی حج شمار ہوگا۔ جیسے بیت اللہ، اللہ تعالیٰ کے رہنے کی جگہ نہیں لیکن اللہ تعالیٰ سے نسبت ہے، یہی حال کرسی کا ہے۔ یہ ''کرسی'' ہماری عقل و فہم سے سمجھی جانے والی کرسی سے الگ ہے۔ ہمارے ذہن میں کرسی کا مفہوم یہ ہے کہ جب آدمی آفس میں ہوتا ہے تو وہ بیٹھتا ہے، جس پر وہ بیٹھتا ہے وہ اُس کی کرسی ہے۔ آیۃ الکرسی میں یہ مفہوم نہیں ہے۔ ''کرسی'' مخلوق ہے اور مخلوق خالق کو گھیر ہی نہیں سکتی۔ جب آدمی کرسی پر بیٹھتا ہے تو کُرسی ظرف ہوگی اور بیٹھنے والا اُس کا مظروف ہوجائے گا،کرسی اپنے بیٹھنے والے آدمی کو گھیر لے گی۔ گویا مخلوق نے خالق کو گھیرلیا حالانکہ خالق نے سب کو گھیرا ہوا ہے، اُس کو کوئی نہیں گھیر سکتا، نہ اُس کو کرسی گھیر سکتی ہے اور نہ اُس کو عرش گھیر سکتا ہے۔ یہی حال عرش کا ہے۔ کُرسی کے اوپر عرش ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کی کرسی کا حال یہ ہے کہ وہ آسمان و زمین کو گھیرے ہوئے ہے تو پھر عرش کا کیا حال