گنہگار مسلمان کا مؤاخذہ کیوں؟
یہاں پر اللہ تعالیٰ کا ایک ضابطہ یاد آگیا۔ جو مسلمان ہوگا اور اُس کے بعد وہ بُرا ہوگا تو حق تعالیٰ اُس کو نہیں چھوڑتے۔ جو کافر ہوگا اور وہ بُرا ہوگا تو حق تعالیٰ اُس کو چھوڑ دیتے ہیں اور کبھی پکڑتے ہیں۔ لیکن جو مسلمان ہوگا اور بُرا بھی ہوگا تو اللہ تعالیٰ اُس کو نہیں چھوڑتے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کے ولی ہیں، آخرت میں مسلمان پر کم بوجھ پڑنے کے لیے اللہ تعالیٰ دنیا میں نمٹاتے رہتے ہیں۔ حضور اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا کہ دنیا میں میری اُمت کی سزا زلزلے ہیں، فتنے ہیں اور قتل ہیں۔۱؎ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے سے میری اُمت کو پاک فرماتے رہیں گے۔مسلمانوں کا بوسنیا میں قتل ہورہا ہے،صومالیہ میں قتل ہورہا ہے، فلسطین میں قتل ہورہا ہے، رُوس میں قتل ہورہا ہے، وہ تو ہوگا ہی۔
مسلمانوں پر قتل مسلط ہونے کی وجہ
یہ قتل دو وجہ سے ہوتا ہے۔ ایک تو اس وجہ سے ہوتا ہے کہ جب مسلمان اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے اپنی حد پر آگیا اور اُس سے توقع نہیں ہوتی کہ مجاہدہ اختیارکرکے اپنے اعمال درست کرے گا تو چونکہ اللہ ولی ہیں، تو ولایت کی وجہ سے یہ کرتے ہیں کہ کافر کو مسلط کردیتے ہیں اور کافر نے مسلمان ہونے کی وجہ سے مارا تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ کافر نے اس لیے مارا کہ یہ مسلمان ہے، چلو! اس کو شہادت کا ثواب دو۔ جو ثواب مسلمان اپنے اعمال سے نہیں کماسکا اور اُس سے اس کی توقع بھی ختم ہوجاتی ہے ،تو کافروں کو مسلط کیا جاتا ہے تاکہ اُن کا قتلِ عام ہو اور یہ جتنے مقتول ہوتے ہیں سب جنت میں جاتے ہیں۔ اگر ایمان کے ساتھ قتل ہوئے ہوں۔
-----------------------------------------------------
۱؎: مستدرک حاکم:۷۶۴۹۔