نہیں لے سکتےکیونکہ زمین والے کا آسمان والے سے مل جانا، ایسا ہو نہیں ہوسکتا کیونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ تک کوئی نہیں پہنچ سکتا۔
اللہ تعالیٰ جسم سے سبحان ہیں
اللہ تعالیٰ کا جسم ہی نہیں ہے تو جسم والا وہاں تک کیسے پہنچے گا؟ اللہ تعالیٰ جسم سے سبحان ہیں، سبحان میں یہ بات داخل ہے کہ اللہ تعالیٰ کو جسم نہیں ہے۔ جسم کی ایک صفت محدود ہونا ہے۔ چاہے آپ چھوٹا جسم مانیں یا بڑا جسم مانیں، چاہے آدمی کا جسم مانیں یا جبرئیل کا جسم مانیں، جو بھی جسم ہوگا وہ محدود ہوگا، اُس جسم کی اوپر نیچے دائیں اور بائیں جہتیں ہوجائیں گی جبکہ اللہ تعالیٰ کی ذات لامحدود ہے، اُس میں حد نہیں ہے، اس لیے اللہ تبارک وتعالیٰ جسم سے بھی سبحان ہیں۔ سبحان میں یہ ساری چیزیں آگئیں۔ جسم پہلے نہیں تھا بعد میں آیا جبکہ اللہ تعالیٰ کی ذات پہلے سے ہے۔ جسم پر مختلف قسم کے عوارضات طاری ہوتے ہیں کہ وہ موٹا ہے یا پتلا ہے، اچھا ہے یا خراب ہے، پھر ان تمام چیزوں کا اللہ کے لیے ماننا لازمی ہوجاتاہے۔ اس لیے اللہ تبارک وتعالیٰ جسم ہی سے سبحان ہیں۔ ایک چیز دوسری چیز سے جاکر مل جائے ایسا نہیں ہوتا۔ پہنچنے کےدوسرے معنی قریب ہونے کے ہیں، قریب ہونا ایمان والوں کے ساتھ خاص نہیں ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ علم کے اعتبار سے ہر مخلوق سے قریب ہیں۔
وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ۱؎
ہم مخلوق سے اُس کی شہ رَگ سے بھی زیادہ قریب ہیں۔
اس سے پہلے میں نے آیۃ الکرسی میں ''قیومیت'' کی تفسیر میں عرض کیا تھا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کیونکر اور کس نوعیت سے قریب ہیں۔ ہمارے والد صاحب کے ایک خلیفہ فرمایا کرتے
-----------------------------------------------------
۱؎: ق:۱۶۔