بعضوں نے یہ بھی فرمایا ہے کہ اس سے مراد بزرگی اور عظمت ہے۔ وسع کرسیہ کا مطلب وسع عظمتہ،، اللہ تبارک وتعالیٰ کی عظمت آسمانوں اور زمینوں پر ہے۔ مفسرین نے یہ بھی ترجمہ کیا ہےکہ کرسی کسی چیز کی اصل یا بنیاد کو کہتے ہیں۔ اس طرح کہتے ہیں کہ مکان کی کرسی ذرا اونچی رکھنا، عام طور پر بادشاہ کی طرف کرسی کی نسبت اسی لیے کی جاتی ہے کہ وہ بنیاد ہے، کرسی پر جم کر وہ رعایہ پر حکومت کرتا ہے۔ دراصل کرسی کسی چیز کی اصل یا بنیاد کو کہتے ہیں۔تو یہاں یہ معنی بھی مراد ہوسکتے ہیں ،کیونکہ مخلوقات کا نظام اوران سے متعلق احکام وہیں سے نافذ ہوتے ہیں ۔ یہ مطلب بھی بتایا گیا ہے ،چونکہ مخلوق اسی سے سمجھتی ہے اس لیے مخلوق کو سمجھانے کے لئے یہ تعبیر اختیار فرمائی۔ یہ چاروں معنی لینے کے باوجود یہ اپنی جگہ ایک حقیقت ہے کہ کرسی ایک مخلوق ہے، اللہ تبارک وتعالیٰ نے بنائی ہے اور اس کے ذریعے سے اللہ تبارک وتعالیٰ نے دیگر مخلوقات کے اوپر اپنا ایک اثر قائم فرمایا ہے، اس لیے مفسرین نے فرمایا ہے کہ احادیث سے پتہ چلتا ہےکرسی مخلوق ہے۔۱؎ جیسے آسمانِ اوّل مخلوق ہے، آسمانِ دوم مخلوق ہے اور حق تعالیٰ شانہ، نے ان کے ذریعے سے اپنی دیگر مخلوقات پر اقتدار قائم فرمایا ہے۔اب اس مخلوق کے ذریعے سے ان معانی کو کیونکر مراد لیا جاتا ہے اور اس کا ان کے ساتھ کیونکر تعلق ہے، اس میں باریکیاں ہیں۔
ایک اعتراض اور اس کا جواب
جب یہ بات سمجھ میں آگئی کہ کرسی یا عرش اللہ تعالیٰ کا محل جلوس نہیں ہے اور ہو بھی نہیں سکتا، اس لیے یہ بھی نہیں کہا جاسکتا کہ اللہ تعالیٰ اوپر ہی ہیں، نیچے نہیں ہیں۔ آج کل سلفیوں کو اس بارے میں بڑی شدت ہے۔ جو کوئی بھی عرب گیا تو وہاں پر اُس سے انٹرویو لیا
-----------------------------------------------------
۱؎: تفسیر قرطبی :۳ /۲۵۶۔