يُخْرِجُونَهُمْ مِنَ النُّورِ إِلَى الظُّلُمَاتِ
جو اُن کو نور سے نکالتے ہیں اور ظلمتوں کی طرف لے جاتے ہیں۔
''ظلمات'' ظُلْمَۃٌ کی جمع ہے۔ ظلمتیں کئی ہوتی ہیں اور نور سے اللہ تعالیٰ کا قرب مراد ہے، اللہ تعالیٰ کی ذات ایک ہے، اس لیے نور واحد ہے اور ظلمات جمع ہیں۔چونکہ ظلمتیں کئی طرح کی ہوتی ہیں اور شیاطین و طاغوت نور سے نکال کر کئی ظلمتوں کی طرف لے جاتے ہیں، اس لئے جمع لائے۔
أُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ۔ یہ لوگ جہنمی ہیں۔
هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے رہ جائیں گے۔
یہاں پر ایک بات ذہن میں رکھنے کی ہے کہ حق تعالیٰ شانہ، جب اپنے بندے سے محبت فرماتے ہیں تو اُس کی ظلمت دُور کردیتے ہیں۔جیسےظلمتیں مختلف مراحل کی ہیں ایسے ہی نور کے بھی مراحل ہوتے ہیں۔
نور کی اقسام
مفسرعلام صاحبِ مواہب الرحمن نے فرمایا کہ عام طور پر ہر مسلمان کو تین انوار کی ضرورت ہے، ایک نور ''نورِ ہدایت'' ہوتا ہے، ایک نور ''نورِ کفایت'' ہوتا ہے اور ایک نور ''نورِ عنایت'' ہوتا ہے۔ آدمی کا کفر سے ایمان کی طرف آجانا نورِ ہدایت کہلاتا ہے۔ آدمی کا بڑے بڑے گناہوں سے بچ کر اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری پر آجانا نورِ کفایت کہلاتا ہے۔ آدمی کا غفلتوں سے، بُرے خیالات اور بُری خواہشات سے نکل کر اللہ تعالیٰ کے ذکر کی طرف آجانا نورِ عنایت کہلاتا ہے۔ ہر ایمان والے کو ان تین انوار کی ضرورت ہے۔ تینوں انوار کے نتائج الگ الگ ہیں۔ جس کو نورِ عنایت ملتا ہے وہ خاص الخاص ہوجاتا ہے۔ جس کو نورِ عنایت تو نہیں