اَعوذ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ. بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ
اللهُ لَا إِلٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لَا تَأْخُذُهٗ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ لَهٗ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهٗ إِلَّا بِإِذْنِهٖ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِنْ عِلْمِهٖ إِلَّا بِمَا شَاءَ وَسِعَ كُرْسِيُّهٗ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلَا يَئُودُهٗ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ، لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ قَدْ تَبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقٰى لَا انْفِصَامَ لَهَا وَاللهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ،اللهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا يُخْرِجُهُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَوْلِيَاؤُهُمُ الطَّاغُوتُ يُخْرِجُونَهُمْ مِنَ النُّورِ إِلَى الظُّلُمَاتِ أُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ۔(البقرۃ:۲۵۵تا۲۵۷)
مفسرین نے آیۃ الکرسی کے ساتھ اس کے بعد والی دو آیتوں کو بھی اسی میں شمار فرمایا ہے، کیونکہ مضمون اور مفہوم کے اعتبار سے دونوں میں بہت زیادہ قریبی ربط پایا جاتا ہے۔ ویسےتو پورا کلام ہی خوب مربوط ہے کہ ایک آیت دوسری آیت سے، ایک رکوع دوسرے رکوع سے، ایک سورت دوسری سورت سے ، تاہم بعض آیتوں کا مفہوم آپس میں ایک دوسرے سے بہت زیادہ قریب ہوتا ہے۔ اسی طرح یہاں آیۃ الکرسی کے بعد والی دو آیتوں کا بہت قریبی تعلق ہے۔ اس لیے سورہ بقرہ کی تین آیتیں ۲۵۵،۲۵۶اور۲۵۷تلاوت کی گئی ہیں۔
آیۃ الکرسی کے حفظ و تلاوت کا اہتمام
پورے قرآن پاک میں سورۂ بقرہ اور سورۂ بقرہ میں آیۃ الکرسی بہت مہتم بالشان اور عجیب و غریب آیت ہے۔آیۃ الکرسی کے جو فضائل احادیث میں بیان کیے گئے ہیں اُن کا تقاضہ یہ ہے کہ آدمی بالخصوص اس آیت سے بہت شغف رکھے، اس کو خوب پڑھے اور ایک مسلمان کو یہ آیت یاد ہونی ہی چاہیے۔ ابھی جب میں اس کے فضائل کا تذکرہ آپ کے سامنے کروں گا