تو آپ اندازہ کریں گے کہ آیت الکرسی اللہ کی نظر میں اور اللہ کے حبیب ﷺ کی نظر میں کتنی مہتم بالشان ہے پھر یہ احساس ہوگا کہ جب یہ اتنی مہتم بالشان اور اتنی محبوب ہے توپھرمجھے ضرور یاد کرنی چاہیے اور پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہیے۔
''آیۃ الکرسی'' کے فضائل
تفسیرنسفی میں امام نسفی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک روایت نقل کی ہے۔ حضور پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو سَیِّدُ الْبَشَرْ یعنی تمام بشریت کا سردار بنایا بایں معنی کہ وہ انسانوں کے والد ہیں اور سَیِّدُ الْعَرَبِ مُحَمَّدٌ ﷺیعنی آپ کے بارے میں بتلایا کہ آپ عربوں کے سردار ہیں۔ ۱؎
یہ خصوصیت کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ ورنہ حضور ﷺ سیّد العرب بھی ہیں، سیّد آدم بھی ہیں، سیّد البشر بھی ہیں اور سیّد الخَلق بھی ہیں یعنی تمام مخلوق کے سردار ہیں۔ بعض مرتبہ کسی روایت میں کسی خاص بات اورخاص وصف کی رعایت کرتے ہوئے فضیلت اور مرتبہ کوبیان کیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے دوسری روایتو ں کے مقابلے میں فرق معلوم ہوتا ہے۔ مفسرین اور محدثین اس مفہوم کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ جیسے یہاں پر کہا گیا کہ سَیِّدُ الْعَرَبِ مُحَمَّدٌﷺ ہیں۔
کبھی ایسا ہوتا تھا کہ آپ ﷺ کی جو فضیلتیں ہیں وہ درجہ بدرجہ بتائی گئیں، پہلے ایک وحی نازل ہوئی، پھر اُس کے بعد دوسری وحی، پھر تیسری وحی دھیرے دھیرے بات بڑھتی چلی گئی۔ ممکن ہے کہ ایسا ہی یہاں پر بھی ہوا ہو کہ پہلے حضور ﷺ کا سیّد العرب ہونا بتایا گیا، پھر
-----------------------------------------------------
۱؎ : تفسیر نسفی :۱ /۱۳۰۔