نیچے اُترے اور نیچے اُترتے ہی ایک آدمی نے بھاگنا شروع کردیا۔ اُس کے پیچھے دوسرا اور تیسرا بھی بھاگنے لگا۔ جو تیسرا سب سے پیچھے بھاگ رہا تھا اُس نے شور مچانا شروع کردیا کہ چور چور! پکڑو!۔ تیسرے کے کہنے کی وجہ سے اب سب لوگ آگے بھاگنے والوں کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔ اتفاق سے جب وہ آگے بھاگنے والے دونوں مل گئے تو اُن کی تلاشی لی گئی، اُن کے پاس تو کچھ بھی نہیں تھا۔ اتنی دیر میں تیسرا بھاگ گیا جس نے چور چور کا شور مچایا تھا لیکن وہ اتنی تیز نہیں بھاگ سکا تھا کہ نظروں سے اوجھل ہوجاتا۔ لوگ اُس کے پیچھے بھاگے۔ بالآخر اُس کو پکڑلیاگیا، اُس کی جیب سے سب کچھ برآمد ہوگیا اور اُس کی پٹائی کی۔ چور نے یہ راز سمجھ لیا کہ جب میں دوسرے کے بارے میں شور مچاؤں گا تو فی الحال کوئی میرے بارے میں نہیں سوچے گا کہ میں حقیقی چور ہوں۔
غیر مسلموں کا اسلام کے خلاف پروپیگنڈہ
پوری دنیا میں یہودی، عیسائی، مشرک، ہندو، بدھ مت وغیرہ اسلام کے بارے میں بات کرتے ہیں کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا، اسلام میں زبردستی کی گئی ہے۔ جب بھی اسلام آیا اور اس کی محنت آئی تو یہ سب لوگ اپنے کالے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کے لیے اس طرح کی بات کرتے ہیں۔ یہ ہمیشہ کا ضابطہ ہے۔ اسلام کے خلاف یہ پرانا پروپیگنڈہ ہے اور شروع سے اسلام کے بارے میں یہ تأثر دیا جاتا ہے کہ اسلام زور سے پھیلا، زبردستی سے پھیلا، طاقت اور تلوار کے زور سے پھیلا۔ اس کا فلسفہ یہ ہے کہ ہمیشہ اسلام کے خلاف زبردستی کی گئی ہے۔ اسلام لانے والوں پر اسلام نہ لانے والوں نے ہمیشہ زبردستی کی ہے۔ یہ اسلام کی تاریخ ہے۔ اس بارے میں تاریخ چھپی ہوئی نہیں ہے۔