حضرت خباب رضی اللہ عنہ کو اَنگاروں پر لٹادیا جاتا تھا اور اُن کی پیٹھ کے جلنے سے جو خون اور چربی نکلتی تھی اُس سے وہ اَنگارے بجھتے تھے۔۱؎یہ جبر نہیں ہے تو اور کیا ہے؟ یہ سب کچھ اس لیے بیان کیاگیا ہے تاکہ اس کا استحضار رہے کہ ہمیشہ اسلام چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ہے اور اسلام لانے پر کبھی مجبور نہیں کیا گیا۔
اسلام اور ایمان کا محل
غرض یہ اپنی جگہ حقیقت ہے کہ اسلام اور ایمان کا تعلق دل سے ہے۔ حق تعالیٰ شانہ، نے اسلام اور ایمان کے بارے میں دلائل کے ذریعے سے انسان کی عقل اور ضمیرپریہ بات واضح کی ہے اور اس کے دل کو متوجہ کیا ہے۔ مار کے ذریعے سے کسی کو اسلام کی طرف نہیں بلایا گیا ہے حتیٰ کہ اس کا شانِ نزول خود بتارہا ہے کہ ایک مسلمان گھرانے کے دو بچے جبکہ وہ نصرانی ہوچکے تھے اور والدین اس بات پر قادر تھے کہ اپنے پاس بچوں کو روک کر مسلمان بنائیں، حضور پاک ﷺنے منع فرمادیا کہ اسلام میں اس کی گنجائش نہیں ،چونکہ وہ سمجھ دار ہیں، تم اُن کو سمجھاؤ، ہاں اگر وہ مان لیں تو ٹھیک ہے۔ سمجھانے کا نام جبر نہیں ہے مگرکسی کوزبردستی مسلمان بنایا جائے ، اس بات کو شروع ہی سے روکا گیاہے۔
یہاں ایک یہ بات یاد رکھنے کی ہے۔ اس کے ساتھ مزید اور کچھ نکتے ہیں جس میں جہاد کا نظام ہے۔ دیکھنے کے اعتبار سے لوگوں کو جلاوطن کیا گیا اور بہت سی لڑائیاں وجود میں آئیں اور بہت سے لوگ مارے بھی گئے، بظاہر اِن پر تلواریں چلائی گئیں تاکہ یہ مسلمان ہوجائیں۔ عام طور پر اس بات کو دوسرا رنگ دے کر کسی اور طریقے سے پیش کیا جاتا ہے۔اوراسلام کے نظامِ جہادسے اعتراض کرتے ہیں کہ اسلام میں جبر ہے تب ہی تو جہاد کیا جاتا ہے۔
-----------------------------------------------------
۱؎: اسدالغابۃ:۱۴۰۷۔