آسمان وزمین کی تمام چیزوں کا مالک
لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ
اُسی کی ہیں وہ ساری چیزیں جو آسمانوں میں ہیں اور ساری چیزیں جو زمین میں ہیں،جتنی بھی چیزیں آسمانوں میں ہیں وہ سب اللہ تعالیٰ کی ہیں اور جتنی بھی چیزیں زمین میں ہیں وہ سب اللہ تعالیٰ کی ہیں۔ وہ اُن کے مالک ہیں اور وہی اُن کے خالق ہیں۔
تمام چیزیں جو آسمانوں میں ہیں اور تمام چیزیں جو زمین میں ہیں سب اُنہی کی ہیں۔ وہ ایسی عظمت والے ہیں کہ کوئی بھی اُن کے سامنے بولنے کی جرأت نہیں کرسکتا۔
مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلَّا بِإِذْنِهٖ
ان کی عظمت اور کبریا ئی کا عالم یہ ہےہے کہ کون ہے جو اُن کے پاس سفارش کرے، کون ہے جو اللہ کے سامنے یہ کہہ سکے کہ اس پر رحم کردیجیے اور اس کو عذاب دیجیے، ایسا کہنے کی کسی کو بھی ہمت نہیں ہے۔ سوائے اُس کی اجازت کے، سفارش اور شفاعت کا حق صرف اُسی کو ہوگا جس کو اللہ تعالیٰ کی اجازت ہوگی۔
حق تعالیٰ اورنظام سفارش
حق تعالیٰ شانہ، کے پاس سفارش و شفاعت کا نظام دنیا کی طرح کا نہیں ہے۔ دنیا میں کسی آدمی کی شفاعت کی وجہ اُس کے قابلِ ترحم ہونے کو ظاہرکرنا ہوتا ہے کہ یہ شخص قابلِ رحم ہے، آپ کے علم میں نہیں ہے، لہٰذا میں آپ کے علم میں لارہا ہوں، برائے مہربانی آپ اس پر رحم فرمادیجیے۔ اللہ تعالیٰ کو یہ بتلانے والا کون ہے کہ یہ قابلِ رحم ہے یا نہیں؟ یا اس کو بخشنا ہے یا نہیں بخشنا؟ حق تعالیٰ کا علم تو محیط ہے۔ اس لیے حق تعالیٰ شانہ، نے اس میں دو باتیں بیان