صدقہ میں بندے کو ایسی چیز دی گئی ہے کہ اگر آدمی صدقہ کرے تو وہ بڑھتا ہی جاتا ہے۔۱؎ حدیث میں آیا ہے کہ جب کوئی بندہ اخلاص کے ساتھ صدقہ کرتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اُس کو اپنے دست مبارک پر پالتے ہیں، ''کَمَا یُرَبِّیْ أحَدُکُمْ فَلْوَہٗ''، جیسے تم میں سے کوئی اپنے گھوڑے کے بچے کو پالتا ہے۔ پھر اُس کو پال کر پہاڑ سے بھی بڑا بنادیتےہیں۔۲؎ وہ کہے گا کہ میں نے تو اتنا نہیں دیا تھا۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ میں نے اُس کو پالا اور اتنا بڑا کیا۔ حضورﷺ نے فرمایا کہ میں قسم کھاکر کہتا ہوں کہ صدقے سے کبھی بھی مال میں کمی نہیں آئے گی۔۳؎
صدقہ کی طاقت
ایک روایت میں ہے۔ جب پہاڑ بنائے گئے تو فرشتوں نے اللہ تبارک وتعالیٰ سے عرض کیا، اے اللہ! آپ نے اتنے عظیم پہاڑ بنائے ہیں، کیا آپ نے اس سے بھی زیادہ طاقتور کوئی مخلوق بنائی ہے؟ فرمایا کہ ہاں! لوہا بنایا ہے کہ لوہا پہاڑ کو توڑ دیتا ہے۔ پوچھا کہ کیا آپ نے لوہے سے بھی زیادہ طاقتور کوئی چیز بنائی ہے؟ فرمایا کہ ہاں! میں نے آگ بنائی ہے، آگ لوہے کوپگھلادیتی ہے۔ پوچھا کہ کیا آپ نے آگ سے بھی زیادہ طاقتور کوئی مخلوق بنائی ہے؟ فرمایا کہ ہاں! میں نے پانی بنایا ہے کہ پانی آگ کو بجھادیتا ہے۔ پوچھا کہ کیا آپ نے پانی سے بھی زیادہ طاقتور کوئی مخلوق بنائی ہے؟ فرمایا کہ ہاں! میں نے ہوا بنائی ہے، ہوا پانی کو اُڑا دیتی ہے۔ پوچھا کہ کیا آپ نے ہوا سے بھی زیادہ طاقتور مخلوق بنائی ہے۔ فرمایا کہ ہاں!ابن آدم کا صدقہ، یہ ہوا سے بھی زیادہ طاقتور ہے، یہ جہنم کی آگ کو بجھادیتا ہے۔۴؎
-----------------------------------------------------
۱؎:تفسیر ابن کثیر:۱ /۶۷۳۔ ۲؎ :صحیح البخاری:۱۴۱۰ ۔ ۳؎ :سنن ترمذی:۲۳۲۵ ۔ ۴؎: سنن ترمذی:۳۶۹۵۔