کیونکہ جنات باعتبار جثہ کے طاقتور ہیں، اسی لئے فرشتوں سے انسانوں کی حفاظت ہوتی ہے۔ اسی طرح حشرات اور درندوں سے انسان کی حفاظت کے لیے اللہ تعالیٰ فرشتوں کو مقرر فرماتے ہیں۔ جب اللہ تعالیٰ کی مصلحت ہوتی ہے تو حفظہ(حفاظت کرنے والے فرشتے) ہٹالیے جاتے ہیں۱؎ تب کسی کو سانپ کاٹتا ہے۔ فرشتے کی موجودگی میں کسی کو سانپ نہیں کاٹ سکتا۔ اللہ تعالیٰ کی مصلحت ہوتی ہے اور فرشتے کو اللہ کا حکم ہوتا ہے کہ تو اب اس کی حفاظت مت کر، اس کو یہ تکلیف پہنچا نا ہے، اس کے لیے یہ طے ہے تو تکلیف پہنچتی ہے ورنہ نہیں پہنچتی ہے۔ جنات انسان کو دیکھتے ہیں جبکہ انسان جنات کو نہیں دیکھ سکتے ۔ جو جنات شریر ہوتے ہیں وہ انسان کے دُشمن ہوتے ہیں، انسان کو دیکھ بھی رہے ہیں، دُشمن بھی ہیں اور طاقت بھی زیادہ ہے اور انسان اُس کو دیکھ بھی نہیں رہا اور کمزور بھی ہے۔ ایسی صورت میں یہ جنات پہلے ہی انسانوں کو کھاجاتے، لیکن حق تعالیٰ نے حفاظت کا انتظام فرمایا ہے۔اسی لیے جب آدمی بستر پر پہنچے تو اُس کو آیت الکرسی پڑھنی چاہیے، حضور پاک ﷺنے اس کی ترغیب دی ہے۔
حضور ﷺکی حفاظت آیۃ الکرسی سے
آپ اندازہ کیجیے کہ خود امام الانبیاء ﷺجن کی حفاظت کا اللہ تعالیٰ نے وعدہ کیا تھا کہ ہم آپ کی حفاظت کرنے والے ہیں، قرآن پاک میں واضح ہے:
يَاأَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ۔ ۲؎
اے رسول!آپ تبلیغ کیجیے جو کچھ آپ پر نازل کیا گیا ہے اُس کی، اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو گویا آپ نے رسالت کے فرض کو ادا نہیں کیا( جہاں تک حفاظت کا تعلق ہے تو)یقیناً اللہ
-----------------------------------------------------
۱؎ : تفسیر ابن رجب الحنبلی:۱ /۵۷۵۔ ۲؎ : المائدۃ:۶۷۔