پیڑا ہوتا ہے زمین بھی اسی طرح کی ہے۔ اس دن زمین کو ایک دم پھیلادیا جائے گا۔ اسی پر حشر قائم ہونے والا ہے۔ پھر یہاں سے لوگ جہنم کے اوپر پل صراط پر چڑھیں گے، اُس کے بعد جنت آئے گی۔ حشر زمین پر ہی قائم ہوگا۔ لوگ زمین ہی سے اُٹھنے والے ہیں اور دھیرے دھیرے میدانِ عرفات میں جمع ہونا شروع ہوجائیں گے۔ انسان پھیلتے پھیلتے پوری زمین پر پھیل جائیں گے اور آدمی کو پوری زمین پر صرف اپنے ہی کھڑے ہونے کی جگہ ملے گی۔ اس پر جنتیوں کی ایک سو بیس صفیں بنائیں جائیں گی جس میں سے اَسّی صفیں اُمت محمدیہ کی ہوں گی۔ حضور ﷺنے تسلی دی اور فرمایا کہ تم بے فکر رہو۔۱؎
صحابہ کو یہاں تک فرمادیا کہ میری اُمت کے ستر ہزارلوگ ایسے ہوں گے جن سے اللہ تعالیٰ حساب بھی نہیں لیں گے اور جنت میں پہنچادیں گے۔ اُن ستر ہزار میں سے ہر ایک کے ساتھ مزید ستر ہزار کو جنت میں داخل کیا جائے گا۔۲؎
اُمت ِمحمدیہ کی خصوصیت
ایک روایت میں یہ بھی فرمایا کہ صرف میری اُمت کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ پوری کی پوری جنت میں جائے گی۔ اس سے پہلے جتنی اُمتیں آئی ہیں اُن میں سے کچھ جنت میں جائیں گی اور کچھ جہنم میں اور میری اُمت کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ پوری کی پوری جنت میں جائے گی سواۓ مشرک کے۔۳؎
اس کا مفہوم یہ ہے کہ کسی کو اپنے گناہوں کی سزا بھگتنا بھی پڑے تو اس کے بعد اُس کو بھی جنت میں بھیج دیا جائے گا۔ کہا جاتا ہے کہ اگر ذرّہ برابر بھی ایمان ہے تو وہ جنت میں جائے گا۔ حضور ﷺکی برکت سے ایسا ہونے والا ہے چاہے جتنی بھی سزا بھگتنا پڑے ہزاروں،
-----------------------------------------------------
۱؎: المعجم الکبیر:۱۶۳۵۶۔ ۲؎: سنن الترمذی:۲۶۲۴۔ ۳؎: مسندِاحمد:۲۷۴۲۔