اُس کے بعد آپ ﷺ کا سیّد البشر ہونا بتایا گیا، پھر اُس کے بعد آپ ﷺ کا سیّد الخلق ہونا بتایا گیاہو۔
امام نسفی رحمۃ اللہ علیہ نے جس روایت کی تخریج کی ہے اُس میں یہ مضمون ہے کہ سَیِّدُ الْبَشَرِ آدم ہیں اور سَیِّدُ الْعَرَبِ محمد (ﷺ) ہیں، سَیِّدُ الْفَرَسِ یعنی فارسیوں کے سردار سلمان ہیں اور سَیِّدُ الرُّوْمِ یعنی رُوم کے سردار صہیب ہیں، سَیِّدُ الْحَبَشَۃِ یعنی حبشہ کے سردار بلال ہیں، سَیِّدُ الْجِبَالِ الطُّوْرُ یعنی پہاڑوں کا سردار طور ہے، سَیِّدُ الْأیَّامِ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ یعنی دنوں کا سردار جمعہ کا دن ہے، سَیِّدُ الْکَلَامِ الْقُرْآنُ یعنی کلاموں کا سردار قرآن ہے، سَیِّدُ الْقُرْآنِ الْبَقَرَۃُ یعنی قرآنی سورتوں کی سرداربقرہ ہے، وَسَیِّدُ الْبَقَرَۃِ آیَۃُ الْکُرْسِیِّ اورسورۂ بقرہ کا سردار آیۃ الکرسی ہے۔ آپ ﷺفرمایا کہ جو آدمی اس کی تلاوت کرتا ہے تو تیس دن تک شیطان کی شرارت سے محفوظ کردیا جاتا ہے اور چالیس دن جادو کے اثر سے محفوظ کردیا جاتا ہے۔۱؎ آپ ﷺ نے آیۃ الکرسی کی فضیلت اس ترتیب سے بیان فرمائی تو اس سے اس کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
قرآن پاک کی سب سے عظیم آیت
ایک مرتبہ حضور ﷺ نے حضرت اُبی ابن کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھاکہ:بتاؤ!قرآن پاک کی سب سے عظیم آیت کون سی ہے؟حضرت اُبی ابن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اَقْرَؤُ هُمْ (أقر أھذہ الأمۃ) ہیں۲؎ یعنی اُبی ابن کعب اِس اُمت کے سب سے بڑے قاری ہیں۔حضور ﷺ نے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ایسی تربیت دی تھی کہ وہ کمالات کے جامع تھے مگر کسی کسی میں کوئی کمال بہت ہی نمایاں تھا۔ جیسے حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا
-----------------------------------------------------
۱؎ ( تفسیر النسفی:۱ /۱۳۰) ۲؎(سنن ترمذی:۴۱۵۹)