وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَوْلِيَاؤُهُمُ الطَّاغُوتُ
کافروں کے ولی طاغوت ہیں۔
يُخْرِجُونَهُمْ مِنَ النُّورِ إِلَى الظُّلُمَاتِ
وہ طاغوت انہیں نور سے نکال کر ظلمتوں کی طرف لے کر جاتے ہیں۔
ایک کام اللہ کا ہے اور ایک کام طاغوت کا ہے۔ اللہ بھی داعی ہے اور طاغوت بھی داعی ہے۔
وَاللهُ يَدْعُو إِلَى دَارِ السَّلَامِ۱؎
اللہ تبارک وتعالیٰ تمہیں سلامتی کے گھر کی طرف دعوت دیتا ہے
وَمَا كَانَ لِيَ عَلَيْكُمْ مِنْ سُلْطَانٍ إِلَّا أَنْ دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِي فَلَا تَلُومُونِي وَلُومُوا أَنْفُسَكُمْ ۲؎
میری تم پر کوئی زور زبردستی نہیں تھی، میں نےتم کو دعوت دی تھی تم نے مان لیا،لہٰذا تم مجھ پر ملامت مت کروالبتہ اپنے آپ پر ملامت کرو ۔
ہدایت کی اقسام
اللہ تبارک وتعالیٰ ظلمتوں سے نکال کر نور کی طرف بلاتے ہیں اور لاتے ہیں۔ ایک ہے ''بلانا'' اور ایک ہے ''لانا''۔ ''بلانا'' عام ہدایت کہلاتی ہے اور ''لے کر آجانا'' خاص ہدایت کہلاتی ہے۔ سارے انسانوں کو حق کی طرف بلایا جارہا ہے لیکن جو مسلمان ہوگئے ہیں اُنہیں لایا گیا ہے۔ ایک ہوتی ہے توفیقِ عام یعنی دلیلوں کے ذریعے سے بات کو سمجھادینا۔ اگر آدمی نے سمجھ لیا اور ارادہ کرلیا تو اُس کو بات ماننے کی توفیق دے دینا، اس کو توفیقِ خاص کہتے ہیں۔
-----------------------------------------------------
۱؎: یونس:۲۵۔ ۲؎: ابراھیم:۲۲۔