اپنے وقت میں سیّد عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ پر توحید کا سب سے زیادہ غلبہ تھا۔ اتنا غلبہ تھا کہ وہ کسی مخلوق کی حرکت کو دیکھنا نہیں چاہتے تھے۔ اُن کی دُعا میں ایک جملہ موجود ہے: ''یااللہ! میرا کام اور جتنے کام کرنے والے ہیں سب کے کام مٹادیجیے میری نظروں کے سامنے سے آپ کے ا فعال کی اکائی میں۔'' یعنی کوئی بھی حرکت ہو تو اُس میں مجھے یہ نظر آجائے کہ یہ حرکت مخلوق کی نہیں بلکہ خالق کی ہے کیونکہ ہر حرکت کا خالق اللہ ہے۔
اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہمارے زمانے میں حضرت مولانا الیاس صاحب اور حضرت مولانا یوسف صاحب رحمۃ اللہ علیھما کو جو عظمت اور بلندی عطا فرمائی اسی موضوعِ خاص توحید کی وجہ سے ہے۔ یہ لوگ توحیدِ فعلی کو بیان کرتے تھے۔
آیۃ الکرسی کو یہ شرف اور بزرگی اسی وجہ سے ہے کہ اس میں توحید کا مضمون ہے۔ اس لیے آدمی اس کو جتنا زیادہ سمجھنے کی اور اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کرے گا حق تعالیٰ شانہ، اُسے اتنا عظمت سے سرفراز فرمائیں گے۔
مضامینِ آیۃ الکرسی کا اجمالی تذکرہ
اس میں دس جملے استعمال کیے گئے ہیں جن میں اللہ تعالیٰ کی ذات کو، اللہ تبارک وتعالیٰ کی صفات کو، اللہ تعالیٰ کی مالکیت کو، اللہ تعالیٰ کی خالقیت اور مخلوق کی حفاظت کو بیان کیا گیا ہے۔ اس میں بڑے عجیب مضامین ہیں۔ دیکھنے کے اعتبار سے بالکل سادہ مضمون ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی لائقِ عبادت نہیں، اللہ تعالیٰ کو نیند نہیں آتی، اللہ تعالیٰ کو اونگھ نہیں آتی، اللہ تبارک وتعالیٰ کا علم ہر چیز پر محیط ہے، اللہ تبارک وتعالیٰ کے نزدیک سفارش کرنے والا کون ہے، بظاہر یہ سادہ ہی معلوم ہوتا ہے ،لیکن اس میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنا تعارف کروادیا۔ پوری دنیا میں اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں، تو اللہ تعالیٰ کے تعارف اور علم سے بڑھ کر