جب آپ پانی کے نل کوکھولتے ہیں تو پہلا پانی گرنے کے بعد دوسرا پانی آتا ہے، دوسرا پانی جو گرتا ہے وہ پہلا نہیں ہوتا، ہر بعد والا قطرہ پہلے کا غیر ہوتا ہے، مگر پانی اتنے تسلسل کے ساتھ آتا ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ ایک لمبی سی دھار ہے۔
جس طرح بجلی میں، لائٹ میں اور پانی میں تسلسل کا ایک نظام ہے تو تمام چیزیں وجود میں بھی اسی طرح ہیں۔ چاند، سورج، آسمانوں، عرش و کرسی، انسانوں، جانوروں، درندوں، حشرات الارض، سمندروں، پہاڑوں وغیرہ کو اللہ تعالیٰ نے ہی وجود دیا اور اللہ تعالیٰ ہی وجود دے رہے ہیں۔
فرمایا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ''حی'' ہیں، اپنی ذات میں زندہ ہیں اور ''قیوم'' ہیں یعنی قائم رکھنے والے ہیں۔
اللہ تعالیٰ اونگھ اور نیند سے پاک ہیں
لا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ
اللہ تبارک وتعالیٰ کو نہ نیند آتی ہے اور نہ اونگھ آتی ہے۔ جو چیز آدمی کے دماغ کو خلجان میں ڈال دیتی ہے اُس کا نام ''موق'' ہوتا ہے، اور جو چیز دل پر غالب آجاتی ہے اُس کا نام ''سِنَہ'' ہے، اورجو چیز جسم پر یعنی آنکھوں پر غالب آجائے اُس کا نام ''نَوم'' ہے۔ یہاں دونوں کی نفی فرمادی۔ ہوسکتا ہے کہ اگر نیند نہ آتی ہو تو اونگھ آتی ہو، یا اونگھ نہ آتی ہو تو نیند آتی ہو۔ فرمایا:
لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ
اللہ تبارک وتعالیٰ کونہ اونگھ آتی ہے اور نہ نیند آتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ سے ہیں کبھی نہیں تھکتے، نہ رات میں اور نہ دن میں۔ آدمی کے لیے فنا اور تھکان کا خیال آتا ہے، یہاں حق تعالیٰ