اس طرح کی خوشخبری دیتے ہیں تو پھر روح نکلنے کے لیئے پھڑکتی ہے۔ جب فرشتے روح کو آنے کے لیے کہتے ہیں تو وہ فوراً آجاتی ہے۔۱؎
کافر کے ساتھ اس کے بالکل برخلاف ہوتا ہے۔ پانچ سو فرشتوں میں سے ہر فرشتہ ڈرانے والی ایسی بات کہتا ہے کہ دوسرا فرشتہ نہیں کہتا۔ جب ملک الموت کافر کی روح نکالنے کے لیے آتے ہیں تو ملک الموت اُس کے پیر کو مارنا شروع کرتے ہیں ،پھر اُس کے چہرے پر مارتے ہیں،پھر دبر پر ماتے ہیں، اس طرح اُس کی جان نکلتی ہے۔ اس کی روح کو ایسا کھینچتے ہیں جیسے کانٹے پر ڈالے ہوئے کپڑے کو کھینچا جاتا ہے۔۲؎
ولی کی فضیلت
قرآن پاک میں ولیوں کی فضیلت ہے۔ حدیث پاک میں ان کے بارے میں بڑی عجیب و غریب باتیں آئی ہیں۔ فرمایا:
مَنْ عَادیٰ لِیْ وَلِیًّا فَقَدْ أٰذَنْتُہٗ بِالْحَرْبِ۳؎
جس نے میرے ولی سے دُشمنی کی تو میری طرف سے اعلانِ جنگ ہے۔
اللہ تعالیٰ فرمارہے ہیں کہ میری طرف سے اعلانِ جنگ ہے۔کس میں اتنی ہمت ہے اور اللہ سے لڑنے کے لیے کون تیارہے؟ اس وجہ سے لکھا ہے کہ عمومی عذاب اُس وقت تک نہیں آتا جب تک کہ وہ بستی والےکسی اللہ والے سے مل کر نہ گزاریں، قرآن و حدیث میں دو آدمیوں کے ساتھ اعلانِ جنگ ہے ایک سود کھانے والے کےساتھ۴؎اور دوسرے اللہ کے ولی کے ساتھ دُشمنی کرنے والے کے ساتھ، ان کے بارے میں حکم ہے کہ اللہ کی ان سے کھلی جنگ ہے۔
-----------------------------------------------------
۱؎: درمنثور:۸ /۳۲۔ ۲؎: تفسیر ابنِ کثیر: ۲ / ۶۵۳۔ ۳؎: صحیح البخاری:۶۵۰۲۔ ۴؎: البقرۃ:۲۷۹۔