ایسے ہیں جن کو اختیار کے ساتھ آزمایا جارہا ہے۔ ان کے علاوہ تمام مخلوق کو اللہ تعالیٰ نے کام پر مجبور کیا ہوا ہے وہ اس کے خلاف نہیں کرسکتی۔
انسان اور جنات ہی مختار ہیں
سورج بھی ہماری طرح ایک مخلوق ہے لیکن اس کو اختیار نہیں دیا گیا کہ اِدھر سے نکلے یا اُدھر سے نکلے، نکلتا ہے تو ٹھیک ہے اگر نہیں نکلتا تو سوجائےایسا نہیں ہے، اُسے نکلنا ہی پڑے گا۔ چاند کے لیے وہی نظام ہے، پانی کے لیے وہی نظام ہے، ہواؤں کے لیے وہی نظام ہے، پہاڑوں کے لیے وہی نظام ہے، آسمانوں کے لیے وہی نظام ہے، انسان و جنات کے علاوہ پوری کی پوری مخلوق حق تعالیٰ شانہ، کی مطیع اور فرمانبردار ہے اور جس کام پر اللہ تعالیٰ نے لگادیا ہے وہ وہی کام کررہی ہے۔
اطاعت اور عبدیت میں فرق
اللہ تعالیٰ انسان سے یہ چاہتے ہیں کہ تو اپنے اختیار سے میری بات مان لے۔ انسان کے اندر عبودیت ہے۔ دوسری مخلوقات مطیع تو ہے لیکن عبد نہیں ہے۔ مطیع نوکر کو کہتے ہیں بایں معنی اس کا ایک کام ہوتا ہے، جو کام اُس کو دے دیا گیا بس وہی کام کرنا ہے اس کے خلاف نہیں ۔ جو غلام ہوتا ہے اُس کا کام مقرر نہیں ہوتا، اُس کو کوئی بھی کام کہا جاسکتا ہے۔ ابھی جھاڑو دے دو، ابھی فلاں چیزلے کر آؤ، ابھی کار صاف کردو۔ انسانوں کا بھی ایسا ہی معاملہ ہے۔ حج کے موقع پر حج کےلیۓ جاؤ، رمضان کا مہینہ آگیا ہے لہٰذا روزہ رکھو، نماز کا وقت ہے تو نماز پڑھو، کمانے کا وقت آگیا تو کمالو، شادی کی ضرورت پڑگئی تو شادی کرلو، عبدیت میں اپنی طرف سے نہیں چلانا ہے۔ آدمی عبدیت میں پوری طرح تابع ہوتا ہے، اطاعت میں صرف یہ ہوتا ہے کہ ایک کام لگادیا جائے اور وہی کرنا ہے۔ حق تعالیٰ شانہ، نے جن و انس کے علاوہ