فرق کو جاننا ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں ہے۔ اتنی بات ضرور دیکھی گئی ہے کہ اللہ کے خاص بندے مجذوبوں کی رعایت کرتے ہیں۔ اس سے سمجھ میں آتا ہے کہ یہ مجذوبوں میں سے ہے۔ جو پاگل ہوتا ہے تو اللہ کے خاص بندے اس کی کوئی خاص رعایت نہیں کرتے۔
یہ بات مجھے اس بات پر یاد آگئی کہ جب اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے کسی بندے پر کشش ہوتی ہے، اس کشش کا اصل نام ''وصول'' (پہنچنا) ہے اور اس کا حاصل ہونا ''ولایتِ خاصہ'' کی علامت ہے۔ اس کا ثمرہ یہ ہوتا ہے کہ اُس کی طبیعت اچھی چیزوں والی بن جاتی ہے اور جتنی بُری چیزیں ہیں اُس کی طبیعت اُن سے نفرت کرنے لگ جاتی ہے۔
جب حضور ﷺ بہت زیادہ تھک جاتے تھے تو نماز پڑھتے تھے۔ آپ ﷺ کے پاس تھکان کا علاج نماز تھی اور ہمارے پاس نماز تھکان کا باعث ہے۔
قُرَّۃُ عَیْنِیْ فِی الصَّلٰوۃِ ۱؎
میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز ہے۔
اہل تعلق کے لیے ذکرِ الٰہی باعثِ انبساط
آپ ﷺ نماز میں کھڑے ہوتے اور آپ ﷺ کی دن بھر کی تھکان کافور ہوجاتی۔ اہلِ تعلق جب اللہ کا نام لیتے ہیں تو تازگی آجاتی ہےاور ایک طرح کا انبساط پیدا ہوجاتا ہے۔ جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فرمانے پر غلام مانگا تو حضور ﷺ نے اُن کو چند تسبیحات سکھائیں جن کوتسبیحاتِ فاطمہ بھی کہا جاتا ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ ''سبحان اللہ، الحمدللہ، اللہ اکبر'' پڑھا کرو اور فرمایا کہ یہ تسبیحات غلام سے بہتر ہیں۔۲؎ اہل اللہ کا تجربہ ہے کہ جو شخص سونے سے پہلے تسبیحاتِ فاطمہ پڑھ لے تو دن بھر کی تمام تھکان
-----------------------------------------------------
۱؎:سننِ نسائی: ۳۹۳۹۔ ۲؎:صحیح البخاری :۳۱۱۳۔