اندازہ نہیں ہے اور اس ہوا کے اوپر ایک آگ کی لپیٹ ہے جس کا ہمیں اندازہ نہیں ہے۔ (یہ سب مل کر کتنا ہے؟)
افلاک میں اللہ کی قدرت
آج کل اہلِ سائنس کہہ رہے ہیں کہ کروڑہا کروڑ سیارے پوری فضا میں پھر رہے ہیں۔ یہ لوگ اپنی رسدگاہوں اور بڑی بڑی دُور بینوں سے چالیس کروڑ سے زیادہ سیاروں کو دیکھ رہے ہیں، جس میں بیس کروڑ سیارے زمین کے مشابہ ہیں اور بیس کروڑ چاند کے مشابہ ہیں، ان کو جتنا سمجھ میں آرہا ہے یہ لوگ کہہ رہے ہیں۔ انہیں پوری خلاء میں چالیس کروڑ سیارے نظر آرہے ہیں اور یہ لوگ اس کا بھی اقرار کررہے ہیں کہ ایک سیارہ دوسرے سیارہ سے اتنا بڑا ہے جس کا کوئی جوڑ نہیں۔ جیسے سورج کے مقابلے میں زمین مٹر بلکہ چنے کے دانے برابر ہے۔ سورج کے علاوہ جو دوسرے سیارے نظر آرہے ہیں اُن کے مقابلے میں سورج چنے کے دانے کے برابر ہے۔ پھر یہ سیارے دوسرے سیاروں کے مقابلے میں چنے کے دانے کے برابر ہیں۔ جو کچھ رسدگاہوں سے نظر آرہا ہے اُس کے مقابلے میں ہماری زمین ایسی ہے جیسے کسی بڑے سمندر میں کوئی تنکا چھوڑ دیا جائے۔
اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺکو مَلَکُوْتُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ کا مشاہدہ کروایا۔ حضور ﷺنے فرمایا:
لَوْ کَانَت الدُّنْیَا تَعْدِلُ عِنْدَ اللہِ جَنَاحَ بَعُوْضَۃٍ مَاسَقَی کَافِرًامِنْھَاشُرْبَۃَ مَاءٍ۱؎
اگر یہ دنیا اللہ کے نزدیک مچھر کے پَر کے بھی برابر ہوتی تو کافر کو ایک گھونٹ پانی نہ دیتے۔ ان لوگوں کو ایک تنکے کا احساس ہے کہ چالیس کروڑ کے بیچ میں یہ چیز نظر آگئی اور اللہ
-----------------------------------------------------
۱؎: سننِ ترمذی: ۲۴۹۰۔