بھی جانتا ہے اور لوگوں کے اعمال کو بھی جانتا ہے۔ آئند ہ جو عمل کرنے والے ہیں اُن کو بھی جانتا ہے اور جو نیک یا بُرا عمل کرکے کمالیا ہے اُس کو بھی جانتا ہے۔ وہ سب کو جانتا ہے۔
وہ جانتے ہیں اُن تمام چیزوں کو جو مخلوق کے سامنے ہیں اور اُن تمام چیزوں کو جو مخلوق کے پیچھے ہیں۔
خالق و مخلوق کے علم میں کوئی جوڑ نہیں
اللہ تعالیٰ کے علم میں مخلوق کسی بھی چیز کا احاطہ نہیں کرسکتی سوائے اُس چیز کے جس کو اللہ تبارک وتعالیٰ بتادیں۔ اللہ تعالیٰ نے جتنا بتادیا ہے مخلوق اُتنا ہی جان سکتی ہے اور اس کے علاوہ کسی مخلوق کو کچھ علم نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کے الگ الگ درجے بنائے ہیں، کسی مخلوق کو تھوڑا بتایا ہے اور کسی مخلوق کو زیادہ بتایا ہے۔ کسی مخلوق کو اور زیادہ بتایا ہے مگر جس کو بھی جو کچھ بتایا اُس کا علم اللہ کے علم سے کوئی جوڑ نہیں کھاتا۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت خضر جب سفر فرما رہے تھے تو ایک چڑیا آکر کشتی کے کنارہ بیٹھ گئی اوراپنی چونچ ڈبوئی تو حضرت خضر علیہ علیہ السلام نے فر مایا میرا علم اور تمہارا علم اللہ تعالی کے علم کے مقابلے میں اتنا بھی نہیں ہے جتنا اس چڑیا نے سمندر میں سے کم کیا ہے ۔۱؎ یہ بھی محض تمثیلاًہے۔
حضورﷺکے علم اور دیگر مخلوقات کے علم میں کوئی تناسب نہیں
مخلوقات میں سب سے اشرف مخلوق سرکارِ دو عالَم ﷺہیں۔ حضور ﷺنے اپنے بارے میں فرمایا:
-----------------------------------------------------
۱؎:صحیح بخاری :۱۲۲۔