عرصہ گزر جائے گا تو کافر جہنمی مسلمان جہنمیوں سے کہیں گے کہ دنیا میں جس دین کی طرف تم دعوت دیتے تھے وہ اگر حق تھا جیسا کہ تم کہتے ہو تو پھر تم کو جہنم میں کیوں ڈالا گیا ہے۔
جب اللہ تعالیٰ مسلمانوں سے کافروں کا یہ طعنہ سنیں گے تو مسلمانوں کی قسمت چمک جائے گی۔ اللہ تعالیٰ کو غصہ آجائے گاکہ میرے ماننے والوں کو یہ بدبخت کافر ایساکہہ رہے ہیں اور یہ طعنہ دیا ہے، ! جہنم میں جتنے ایمان والے ہیں اُن سب کو نکالو۔۱؎ کافروں کے طعنہ دینے کی وجہ سے مسلمان جہنم سے نکل جائیں گے۔
رُبَمَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ كَانُوا مُسْلِمِينَ ۲؎
اُس وقت کافرتمنا کریں گے کہ کاش! وہ مسلمان ہوتے تو آج کام بن جاتا۔ یہ آیت اسی موقع کے لیے ہے۔ اس کے شانِ نزول میں بتایا گیا کہ اس موقع پر جب جہنمی کفارجہنمی مسلمانوں کو طعنہ دیں گے تو اُس پر غیرتِ الٰہی جوش میں آئے گی اور تمام ایمان والوں کے لیے جہنم سے نکلنے کا فیصلہ صادر ہوجائے گا تو اُس وقت کافر کہیں گے کہ ان کا تو زبانی ایمان بھی کام آگیا، کاش! ہم بھی مسلمان ہوتے۔۳؎
صرف ایمان بھی بہت بڑی دولت ہے
بہرحال یہ ایمان آدمی کو نفع دے گا، اس لیے ایمان بہت بڑی دولت ہے۔ جس کے پاس ایمان ہے وہ اِس دنیا سے دس گنا بڑی دولت اپنے پاس رکھتا ہے۔ اب یہ دولت کب ملے گی، بعض مرتبہ کسٹم یا بینک میں سے مال نکلنے میں دیر ہوجاتی ہے، کسی وجہ سے مال رُک جاتا ہے، اُس پر مقدمہ چلتا ہے، دس سال یا پندرہ سال میں ملے گا معلوم نہیں لیکن ملے گا ضرور۔ اسی
-----------------------------------------------------
۱؎: تفسیر ابنِ کثیر:۴ / ۵۲۴۔ ۲؎: الحجر:۲۔ ۳؎: تفسیر طبری: ۱۷ / ۶۱۔