حوالہ دیا ہے کہ فلاں جنگ میں مسلمانوں میں سے اتنے شہید ہوئے اور کافروں میں سے اتنے مرے۔ مولانا مناظر احسن گیلانی کا لکھنے کا ایک مزاج تھا، انہوں نے کہا کہ کتّے! تجھے یہ کہتے ہوئے شرم نہیں آتی کہ اسلام تلوار سے پھیلا، یہ تعداد تو اتنی بھی نہیں ہے جو روزانہ نیویارک کی سڑکوں پر موٹروں کے نیچے آجاتے ہیں۔
اسلام کی تاریخ میں مرنے والوں کی تعدادبہت کم ہے۔ یہ اس بات کی شہادت ہے کہ اسلام مارنے کے لیے نہیں آیا بلکہ اس کی طاقت ہی الگ ہے۔ اگر آدمی صحیح اصولوں اور ترتیب کے ساتھ اسلام کی پیروی کرے گا اور دوسروں کو ترغیب دے گا تو اس میں اٹریکشن ہے۔ حضور ﷺکی دعوت، تعلیم و تعلّم کے حلقے، حضور ﷺکے طریقے پر لوگوں کے ساتھ سلوک کرنا، ان چار کاموں پر حضور ﷺنے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ایسا مشغول کیا تھا کہ اگر اُمت ان چار کاموں میں حضور ﷺکا طریقہ اپنائے گی تو لوگ جوق در جوق مسلمان ہوتے رہیں گے۔ اس کی ترتیب ہی خود ایسی ہے کہ اس میں اسلام کی طرف لچک اور اٹریکشن رکھا ہوا ہے۔
اقسامِ جہاد
بعض دفعہ مسلمانوں کو اپنے علاقے میں جان ومال بچانے کے لیے کافروں سے لڑنا پڑتا ہے، وہ جہاد نہیں ہوتا بلکہ جہاد کا حکم ہوتا ہے۔ شہادت دو قسموں کی ہوتی ہے حقیقی شہادت اور حکمی شہادت۔حقیقی شہادت یہ ہے کہ اللہ کے راستے کے میں قتل کیاگیا، حکمی شہادت یہ ہے کہ کوئی پانی میں ڈوب کر مرگیا، آگ میں جل کر مرگیا، ایسے مرنے والوں کو شہید کا حکم دیا جاتا ہے۔
اسی طرح مسلمانوں اور کافر وں کے درمیان زمین کی بنیاد پر جھگڑا شروع ہوگیا یا ویسے ہی مسلمانوں کی کافروں سے لڑائی شروع ہوگئی یا علاقوں کی بنیاد پر مسلمانوں کی مسلمانوں سے