يَوْمًا يَجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيبًا۱؎
(جو بچوں کو بوڑھا بنادے گا)بچے بھی بوڑھے ہوجائیں گے۔
حق تعالیٰ شانہ، یہ اعلان فرمادیں گے کہ جتنے بھی لوگ ہیں فی ہزار نو سو ننانوے کو جہنم میں ڈال دو۔ حضور اکرم ﷺنے دیکھا کہ صحابہ سہم گئے اور اُن کے چہرے یکدم مرجھا گئے اور سمجھ گئے کہ اب ہمارے بس کی بات نہیں یعنی بچنا مشکل ہے۔ فرمایا کہ تم بے فکر رہو، حق تعالیٰ شانہ، نے اس کے مکافات میں یاجوج ماجوج کو پیدا کیا ہے اور ایک نبی سے دوسرے نبی کے درمیان جتنے کافر اور سرکش لوگ آئے ہیں یہ سب ان میں شمار کیے جائیں گے اور تم کو اس میں سے بچالیا جائے گا، نو سو ننانوے دوسروں میں سے ہوں گے اور ایک تم میں سے ہوگا یعنی میری اُمت میں سے ہوگا،اس لیے دوسری اُمتوں میں سے بہت کم لوگ جنت میں جانے والے ہیں۔۲؎تب کہیں جاکر صحابہ کی جان میں جان آئی ورنہ حضور ﷺکے فرمانے پر سب گھبراگئے تھے۔
روایت میں تو یہاں تک آیا ہے کہ حق تعالیٰ شانہ، فرشتوں کے ذریعے سے مسلمانوں کے ہاتھوں میں ایک ایک یہودی یا عیسائی کو دیں گے کہ یہ تیرا بدلہ ہے، اپنے بدلے جہنم میں اس کو ڈال دے۔۳؎
اہلِ جنت کی صفیں
جنت میں جانے والوں کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی۔ صف سے مراد مسجد کی صف نہیں ہے بلکہ پوری زمین کی صف ہے۔ زمین آٹے کے پیڑے کی مثل ہے جیسے روٹی بنانے سے پہلے
-----------------------------------------------------
۱؎: المزمل:۱۷۔ ۲؎: مستدرکِ حاکم:۷۸۔ ۳؎:مسند احمد:۱۹۴۸۱۔