اسی وجہ سے نبی اکرم ﷺ بھی مباح چیزوں کو ترک کرتےتھے۱؎حضراتِ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی جائز چیزوں کو چھوڑ دیتے تھے۲؎تاکہ ایک ناجائز چیز کے قریب بھی نہ جائیں۔ اُن کا ایمان، اُن کی ایمانی طاقت، اُن کا مزاج، حضور پاک ﷺکی صحبت کی برکت سے اس حال پرتھا۔
حضرت عمرکا معیار
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی کرامت میں سے ہے کہ جب فتوحات کا زمانہ شروع ہوا تو کسی کی زندگی کا معیار بڑھنے نہیں دیا۔ جیسے کوئی جس نوعیت کا کپڑا پہنتا تھا اگر وہ اس کوگورنر بناتے تو اس شرط پر بناتےکہ گورنر بننے کے بعد عمدہ گھوڑے پرسواری نہیں کروگے باریک کپڑا نہیں پہنو گےکسی محتاج کے لیےدروازہ بند نہیں کروگےاور عمدہ کھانا نہیں کھا ؤگے۳؎ضروری نہیں ہے کہ ہر آدمی ایسا کرے مگران لوگوں نے اتنی احتیاط برتی۔
حضرت جابررضی اللہ عنہ کا قصہ
جابر ابن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے ایک مرتبہ وہ پیدل جارہے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا اور پوچھا: ''یہ ہاتھ میں کیا ہے؟'' کہا: ''گوشت خرید کر آرہا ہوں گھر والوں کی خواہش ہے۔''حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو یہ سن کر غصہ آگیا اور فرمایا: گھر والوں کی خواہش ہے ، گھر والوں کی خواہش ہے بار بار دہرایا۔''وہ افسوس میں کہنے لگے: کاش درہم راستہ میں ہی گرجاتے اور میں حضرت عمر سے اس حال میں نہ ملتا۔۴؎ حالانکہ حضرت
-----------------------------------------------------
۱؎: الاوسط لابن المنذر:۴۱۰۔ ۲؎:تفسیرروح المعانی :۲ / ۲۷۱۔ ۳؎:مصنف ابن ابی شیبہ:۳۵۹۱۔۴؎: کنز العمال:۵۲۸۵۔