Deobandi Books

موضوعاتی درس قرآن

79 - 188
چیزیں تیار کروائیں۔ سمندر کے کنارے ڈھیر کا ڈھیر لگادیا اور اعلان ہوا کہ فلاں وقت کھانے کا ہے لہٰذا مخلوق جمع ہوجائے۔ ایک مچھلی سمندر سے برآمد ہوئی اور کہا کہ مجھے بھوک لگ رہی ہے، کھانا دے دیا جائے۔ کہا گیا کہ ٹھیک ہے، اس کو کھانا دے دیا جائے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے جتنا کچھ تمام مخلوق کے لیے بنوایا تھا اُس مچھلی نے ایک ہی لقمے میں سب ہڑپ کر ڈالا۔ پھر اُس کے بعد کہا کہ اے سلیمان! میری بھوک ختم نہیں ہوئی۔ وہ حیرت میں پڑگئے کہ اے اللہ! یہ کیا ماجرا ہے، میں تو سمجھا تھا کہ یہ کھانا سب کو کافی ہوجائے گا، مگر یہ تو ایک مچھلی کو بھی بس نہیں ہوا۔ اس مچھلی نے کہا کہ اے سلیمان! آپ اسی پر عاجز ہوگئے، اللہ مجھے روزانہ ایسے تین لقمے دیتا ہے،۱؎اللہ تعالیٰ کا یہ نظام ہے، انہوں نے مخلوق کو بنایا ہی ایسا ہے۔ کون کون سی مخلوق کہاں کہاں کس نوعیت کی ہے اور اس کی ربوبیت کا انتظام صرف اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے۔ ایسی مخلوق بھی بنائی ہے جنہیں کچھ کھانا پینا ہی نہیں ہے۔
جیسے کرسی کو تھامنے والے چار فرشتے ہیں اور ایک ایک فرشتہ آسمان اور زمین سے بڑا ہے، اُس کو بھوک ہی نہیں لگتی۔ اللہ تعالیٰ چاہیں تو مچھر اور چیونٹی کو بھی بھوک لگے اور اللہ تعالیٰ نہ چاہیں تو جبرئیل جیسے فرشتے اور عرش و کرسی کو تھامنے والے فرشتوں کو بھی بھوک نہ لگے۔ بھوک بنانا اور بھوک کو مٹانے کا انتظام کرنا بھی اُن کا کام ہے اور بھوک ہی نہ بنانا وہ بھی اُن کا کام ہے۔ ہم جتنا سوچیں گے حق تعالیٰ شانہ، کی قدرت کے عجیب وغریب نظارے سامنے آتے رہتے ہیں۔ ایک طرف چھوٹی سی چیونٹی کے اندر پورا نظام ہے اور اُس میں بھوک بھی ہے اور پیاس بھی ہے، خواہشات بھی ہیں اور دوسری طرف عرش و کرسی کو تھامے ہوئے فرشتوں کو نہ بھوک لگتی ہے، نہ پیاس لگتی ہے، نہ اُن کو نیند آتی ہے، نہ اُن کو تھکان ہے وہ اللہ 
-----------------------------------------------------
  ۱؎: نفحۃ العرب:۸۷ – ۸۸۔  
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تفصیلاتِ کتاب 3 1
3 بسم اللہ الرحمن الرحیم 4 1
4 فہرست مضامین 4 3
5 مختصر تعارفی کلمات 12 3
6 حضرت مولانا شاہ محمد جمال الرحمن صاحب مفتاحی دامت برکاتہم 12 3
7 احوالِ واقعی 14 3
8 الحمد للہ رب العالمین والصلوۃ والسلام علی سید الانبیاء والمرسلین اما بعد: 14 3
9 آیۃ الکرسی کے حفظ و تلاوت کا اہتمام 20 3
10 ''آیۃ الکرسی'' کے فضائل 21 3
11 قرآن پاک کی سب سے عظیم آیت 22 3
12 ''آیۃ الکرسی'' اور اجازتِ نکاح 24 3
13 ا سقاطِ مہر بندے کا حق نہیں 25 3
14 تحیۃ المسجد کی شرعی حیثیت 26 3
15 صدقہ کی طاقت 28 3
16 ''آیۃ الکرسی'' جان و مال کی حفاظت کا باعث 29 3
17 فرشتوں کے ذریعے انسان کی حفاظت 31 3
18 حضور ﷺکی حفاظت آیۃ الکرسی سے 32 3
19 ''آیۃ الکرسی'' جنت میں دخولِ اولی کا باعث 34 3
20 آیۃ الکرسی کی اتنی فضیلت کیوں؟ 35 1
21 علمِ توحید عظمت وبلندی کا ذریعہ 35 20
22 مضامینِ آیۃ الکرسی کا اجمالی تذکرہ 36 20
23 تخلیقِ انسان کا مقصد 37 20
24 لائقِ عبادت ذات 38 20
25 باری تعالیٰ کی صفتِ قیومیت 38 20
26 اسمِ اعظم کی خصوصیت 41 20
27 عظمتِ باری کا فرشتوں پر اثر 42 20
28 انسان اور اس کی عبادت کی حقیقت 43 20
29 اللہ کی بڑائی نبی اور فرشتوں کی زبانی 45 20
30 مخلوقات کا وجود بطورِ تجدّدِ امثال 46 20
31 اللہ تعالیٰ اونگھ اور نیندسے پاک ہیں 47 20
32 نیند موت ہی کی ایک کیفیت ہے 50 20
33 آسمان وزمین کی تمام چیزوں کا مالک 52 20
34 حق تعالیٰ اورنظام سفارش 52 20
35 شفاعت کا مقصد 53 20
36 نصوص میں راۓزنی عظمتِ باری سے ناواقفیت کا نتیجہ 55 20
37 جلالِ خداوندی 56 1
38 انبیاء ِکرام پر جلالِ خداوندی کا اثر 57 37
39 "ساعۃ" کا بھاری پن 58 37
40 اہلِ جنت کی صفیں 59 37
41 اُمت ِمحمدیہ کی خصوصیت 60 37
42 باری تعالی کا علمِ محیط 61 37
43 خالق و مخلوق کے علم میں کوئی جوڑ نہیں 62 37
44 حضورﷺکے علم اور دیگر مخلوقات کے علم میں کوئی تناسب نہیں 62 37
45 کنہِ باری عقلِ انسانی سے بالا تر 64 37
46 اللہ تعالیٰ کی طرف کرسی کی نسبت 67 37
47 کرسی کی وسعت 68 37
48 انسان مخلوق کی حقیقت سے بے بہرہ 69 37
49 حاملانِ عرش وکرسی 71 37
50 افلاک میں اللہ کی قدرت 73 37
51 قدیم صرف اللہ تعالیٰ کی صفتِ خاصہ 75 37
52 اسلام اور علمِ سائنس کا موازانہ 75 37
53 حاملانِ عرش کی تسبیحات 76 37
54 حضرت سلیمان علیہ السلام کی دعوت کا قصہ 78 37
55 روح کی لطافت 81 1
56 ''کشفِ شرعی'' اور ''کشفِ کونی'' 81 55
57 کشف کی عقلی دلیل 82 55
58 ''کرامت'' اوراستدراج 82 55
59 ایک بزرگ کی کرامت 83 55
60 لطافتِ نفسِ ناطقہ کے نتائج 84 55
61 اسماءِ باری تعالیٰ کی تجلیات 85 55
62 نظامِ کائنات کا مقصد 86 55
63 کرسی باری تعالیٰ کا محلِّ جلوس نہیں 87 55
64 کرسی سے کیا مراد ہے؟ 87 55
65 ایک اعتراض اور اس کا جواب 88 55
66 جسمِ اطہر سے مس شدہ حصۂ زمین کی فضیلت 91 55
67 دین میں جبر نہیں 94 55
68 انسان اور جنات ہی مختار ہیں 95 55
69 اطاعت اور عبدیت میں فرق 95 55
70 انجام میں کسی کو اختیار نہیں 96 55
71 '' لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ ''کا شان نزول 97 55
72 جبر کا محل 99 55
73 اسلام میں جبر نہ ہونے کی وجہ 99 55
74 جیب کترے کا واقعہ 100 55
75 غیر مسلموں کا اسلام کے خلاف پروپیگنڈہ 101 55
76 آنحضرتﷺ کو ایذا رسانی 103 1
77 تعذیبِ مسلمین صحابہ سے زیادہ حضور ﷺپر گراں 105 76
78 حضرت بلال ؓ پر ظلم 106 76
79 حضرت عماّرؓ اور دیگر صحابہ پر ظلم 107 76
80 اسلام اور ایمان کا محل 108 76
81 اصل دعوت یا جہاد؟ 109 76
82 اسلامی تاریخ میں مقتولین کی تعداد 109 76
83 اقسامِ جہاد 110 76
84 نظامِ جزیہ 111 76
85 جان بچانے کیلئے کلمہ پڑھنے پر بھی امن 112 76
87 ہدایت اور گمراہی 113 76
88 طاغوت کیا ہے؟ 113 76
89 اسلام کی رَسّی ازل سے مضبوط ہے 114 76
90 طاغوت سے کنارہ کشی کا ثمرہ 115 76
91 ولایتِ باری تعالیٰ کے ثمرات 116 76
92 اللہ پاک اہلِ ایمان کے ولی ہیں 117 76
93 امتِ محمدیہ کے مؤاخذہ کی صورتیں 118 76
94 ہدایت کی اقسام 120 76
95 نبی کی طرف ہدایت کی نسبت 121 76
96 نور کی اقسام 122 1
97 شیطان کا حربہ 124 96
98 کمالِ ایمان کے حصول کا طریقہ 126 96
99 حضرت عمرکا معیار 127 96
100 حضرت جابررضی اللہ عنہ کا قصہ 127 96
101 جتنی رعایت اتنی دشمنی 128 96
102 ولایتِ کی اقسام 129 96
103 مؤمنوں اور غیر مؤمنوں کے ساتھ حق تعالیٰ کا ضابطہ 130 96
104 صرف ایمان بھی بہت بڑی دولت ہے 131 96
105 تبلیغ میں جانے کا مقصد 132 96
106 مسلمان اور کافر میں جوڑ نہیں 133 96
107 گنہگار مسلمان کا مؤاخذہ کیوں؟ 134 96
108 مسلمانوں پر قتل مسلط ہونے کی وجہ 134 96
109 پوری مخلوق اللہ کا کنبہ ہے 135 96
110 تبلیغِ اسلام مسلمانوں کی ذمہ داری 136 96
111 ولایتِ عامہ کا فائدہ 138 96
112 ولایتِ خاصہ 139 96
113 ولایت کے درجات 141 96
114 اولیاء اللہ کے لئے بشارت 141 96
115 موت کے وقت مومن کی شرمندگی 142 96
116 مومن اور کافر کی روح نکلنے کی کیفیت 142 1
117 ولی کی فضیلت 143 116
118 مسئلہ ولایت کو تفصیلا ذکر کرنے کا سبب 144 116
119 ایمان و تقویٰ میں کمال حاصل کرنے کا ثمرہ 146 116
120 وصول اور نسبت مع اللہ 146 116
121 اللہ تعالیٰ جسم سے سبحان ہیں 147 116
122 قرب سے مراد 148 116
123 فناء فی اللہ کی حقیقت 149 116
124 مجنون اور مجذوب میں فرق 150 116
125 اہل تعلق کے لیے ذکرِ الٰہی باعثِ انبساط 152 116
126 ولایت کی بنیاد 154 116
127 ظاہر و باطن سے متعلق ایک دھوکہ 156 116
128 اعمالِ ظاہری وباطنی کی دوسری تعبیر 158 116
129 شریعت،طریقت ، حقیقت اور معرفت 160 116
130 اولیاء اللہ کی اقسام 161 116
131 حضرت عبدالقادرجیلانیؒ کو ''غوث'' کا لقب ملنے کی وجہ 162 116
132 قطب التکوین 163 116
133 اہلِ تکوین کی مثال 163 116
134 اہلِ تکوین کے افعال کی حقیقت 164 116
135 ایک وزیر کا واقعہ 166 116
136 افعالِ باری تعالیٰ حکمت سے خالی نہیں 167 1
137 ولایت اور بزرگی کا مقصودِ اصلی 169 136
138 قربِ الٰہی کے حصول کا ذریعہ 170 136
139 بزرگی کی حقیقت 171 136
140 مولانا الیاس صاحبؒ بھی قطب الارشاد میں سے ہیں 172 136
141 تبلیغی تحریک کی ابتداء 174 136
142 حقیقی محبت کی ایک مثال 174 136
143 ''توکل'' بہترین ذریعۂ معاش 176 136
144 تبلیغی جماعت کے دو بنیادی کام 177 136
145 صحبتِ اہل اللہ سے نورانی ماحول قائم ہونے کی مثال 177 136
146 اہل اللہ کی صحبت کا بدل 178 136
147 مجاہدہ کے اقسام 178 136
148 حضور ﷺ کی ایک نظربھی ولایتِ خاصّہ کے لئے کافی ہے 180 136
149 حضرت شاہ عبدالقدوس گنگوہی ؒکے پوتے کا واقعہ 182 136
150 مجاہدۂ حکمی پر مجاہدۂ حقیقی کا انحصار 186 136
151 تمت بالخیر 188 136
Flag Counter