جیسا ہے۔ وہ اتنا لمبا چوڑا ہے کہ آسمان اور زمین اُس کے سامنے کچھ بھی نہیں ہیں مگر اُس کی شکل بصورت گائے بنائی ہے کہ وہ تمام حیوانات کے لیے روزی کی دُعا کرتا رہتا ہے۔ کرسی کے تیسرے پائے کو تھامنے والے فرشتے کی صورت اسد (شیر) کی سی بنائی ہے جو تمام درندوں کا سردار ہے اور وہ اللہ تعالیٰ سے تمام درندوں کے لیے روزی کی دُعا کرتا رہتا ہے۔ کرسی کے چوتھے پائے کو تھامنے والے فرشتے کی صورت گدھ کی صورت میں بنائی ہے، اُسے تمام پرندوں کا سردار شمار کیا جاتا ہے اور وہ اللہ تعالیٰ سے تمام پرندوں کے لیے روزی کی دُعا کرتا رہتا ہے۔۱؎ اور اللہ تعالیٰ اس کی دعا کے بغیر بھی روزی نازل کرسکتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنی قہاریت ،بڑائی اور عظمت کو بتانے کے لئے ہی نظام رکھا ہے۔حق تعالیٰ شانہ، اُن کی دُعاؤں کو قبول کرتے ہیں اور مخلوق پر روزی نازل فرماتے ہیں۔ جب سے اللہ تبارک وتعالیٰ نے مخلوق بنائی ہے، اُس وقت سے اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے دونوں ہاتھوں سے بخشش فرماتے رہتے ہیں۔
حضور پاک ﷺنے فرمایا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے دونوں ہاتھوں سے بخشش فرماتے رہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں۔۲؎دایاں بایاں تو اُس کے لیے ہوتا ہے جو محدود ہوتا ہے۔ لیکن محض حق تعالیٰ شانہ کی قدرت بتانے کے لیے اللہ تعالیٰ کے لیے ہاتھ کا لفظ استعمال ہوتا ہے(اور دائیں سے تعبیر با برکت ہو نے کو بتا نےکے لئےہے) ۔ عام طور پر اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو دو ہاتھ دئیے ہیں توانسانوں کو شبہ ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے بھی ایسے ہی دو ہاتھ ہیں دایاں اور بایاں، لیکن معاملہ ایسا نہیں ہے۔
حضور ﷺنے فرمایا:
''یَدُ اللہِ مَلْأٰی'' اللہ تعالیٰ کے ہاتھ بھرے ہوئے ہیں۔
-----------------------------------------------------
۱؎: تفسیر مظہری: ۱ / ۶۶۸۔ ۲؎: تفسیرِمظہری:۳۵۹۔