''أورَثَنِی عِلمَ الأوَّلینَ وَالْآخِرِیْنَ'' ۱؎
اللہ تعالی نے مجھے اوّلین اور آخرین کا علم دیا۔
تمام پچھلے لوگوں کا علم آپ ﷺکو دیا گیا اور تمام اگلوں کا علم آپ ﷺکو دیا گیا۔آپ ﷺ کو مَلَکُوْتُ السَّمٰوَاتِ وَالْأرْضِ۔آسمان اورزمین کی بادشاہتیں اور وہاں کے علوم آپ ﷺ پر کھول دیے گئے اور مخلوق میں سب سے زیادہ علم آپ ﷺکو دیا گیا مگر آپ ﷺکا علم اللہ تعالیٰ کے علم کے مقابلے میں کچھ شمار میں نہیں آتا۔ اسی وجہ سے حضور پاک ﷺسب سے زیادہ سجدے کرتے تھے، سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کے سامنے پیشانی ٹیکتے تھے۔ مخلوق نے جتنی عبادت کی اُس سے کہیں زیادہ عبادت حضور ﷺنے کی۔ مخلوق نے جتنا اللہ تعالیٰ کو پہچانا اُس سے کہیں زیادہ حضورﷺنے پہچانا۔ مخلوق جتنی اللہ تعالیٰ سے ڈرتی تھی اُس سے کہیں زیادہ حضور ﷺڈرتے تھے کیونکہ جو جتنا اللہ تعالیٰ کو پہچانے گا وہ اتنا ہی ڈرے گا۔ حضور ﷺنے سب سے زیادہ پہچانا اس لیے وہ سب سے زیادہ ڈرنے والے تھے۔
''أَنَا أَتْقَاکُمْ للّٰہِ تَعَالٰی وَأشَدُّ کُمْ خَشْیَۃً''۲؎
میں تم میں سب سے زیادہ متقی ہوں، اللہ سے ڈرنے میں سب سے زیادہ تقویٰ مجھے ہے اور سب سے زیادہ خوف مجھے ہے۔ اس واسطے کہ جتنا حضور ﷺاللہ تعالیٰ کو پہچانتے ہیں اُتنا کوئی نہیں پہچانتا۔
اللہ تبارک وتعالیٰ کا علم ایسا ہے کہ جس مخلوق کودیا گیاوہ تواللہ تبارک وتعالیٰ کے مقابلے میں کم ہے اور جس کو علم دیا گیا وہ اُس کے اعتبار سے بہت زیادہ ہے۔ حضور ﷺکے علم کے
-----------------------------------------------------
۱؎:روح المعانی:۸ /۳۴۴۔ ۲؎:صحیح مسلم:۱۱۰۸۔