دُور ہوجاتی ہے۔ اس کے لیے تعلق مع اللہ کی کیفیت کا ہونا چاہئے یعنی اللہ کا نام لینا غذا بن جائے۔ اور ایسا ہوگابھی۔ دنیا کے اخیر وقت میں یہ ذکر لوگوں کی غذا بنے گا جیسے آخرت میں لوگوں کی غذا بنتا ہے۔
جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس دنیا میں آئیں گے تو یاجوج ماجوج کے نکلنے کے بعد ایک وقت ایسا آئے گا جب مسلمان بڑے مصائب میں گھر جائیں گے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی یاجوج ماجوج سے مقابلہ نہیں کریں گے اور فرمائیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ ایسی مخلوق بنائی ہے جس سے مقابلے کی طاقت کسی میں بھی نہیں ہے۔ دجال کو مارنے کے لیے حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے تشریف لائیں گے اور دجال کو مار بھی دیں گے لیکن یاجوج ماجوج کو نہیں ماریں گے اور فرمائیں گے کہ یاجوج ماجوج کا مقابلہ ہم نہیں کرسکتے۔ جب یاجوج ماجوج باہر آئیں گے تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام مسلمانوں کو لے کر پہاڑ پر چلے جائیں گے اور اُسی میں محصور ہوجائیں گے، وہاں سے یاجوج ماجوج کے لیے بددعا کرتے رہیں گے۔ حدیثوں میں آتا ہے کہ اُس موقع پر مسلمانوں کے پاس کھانے پینے کی کوئی چیز نہیں ہوگی اور گائے کا سر جو حضور ﷺ کے زمانے میں عام طور پر بیچا نہیں جاتا تھا، وہ سر سو دینارمیں بکے گا۔۱؎ اُس موقع پر اللہ تعالیٰ ایمان والوں کے پیٹ ''سبحان اللہ، الحمدللہ'' سے بھریں گے۔۲؎
اور جب حضرت عیسی علیہ السلام دنیا میں تشریف لائیں گے تو وہ بھی آپ علیہ السلام کے پیرو کار ہوں گے ،نبی بہرحال نبی ہے لیکن وہ یہاں آکر اپنی نبوت کی اشاعت نہیں کریں گے بلکہ حضور ﷺ ہی کی نبوت کی اشاعت کریں گے مگر اُن کی نبوت منسوخ تھوڑاہی ہوگئی۔ یہ قاعدہ یاد رکھ لینے کا ہے کہ نبوت ملنے کے بعد برخاست نہیں ہوتی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام
-----------------------------------------------------
۱؎:صحیح مسلم:۷۵۶۰۔ ۲؎: سنن ابن ماجہ: ۴۰۷۷۔