سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
دعا کامضمون ارشاد فرمایا کہ چوں کہ یہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمنا پوری ہوئی ہے، تودعاکرو کہ اے اﷲ تعالیٰ!آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آرزو پوری ہونے کی برکت سے ہماری نیک تمنائیں بھی پوری فرمادے۔یہ سنّتِ زکریاعلیہ السلام ہے۔ قرآن مجیدمیں ہے : ہُنَالِکَ دَعَا زَکَرِیَّا رَبَّہٗ ۚ قَالَ رَبِّ ہَبۡ لِیۡ مِنۡ لَّدُنۡکَ ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً ۚ اِنَّکَ سَمِیۡعُ الدُّعَآءِ ؎ ترجمہ:اس موقع پر دعاکی (حضرت )زکریا(علیہ السلام)نے اپنے رب سے عرض کیاکہ اے میرے رب! عنایت کیجیے مجھ کو خاص اپنے پاس سے کوئی اچھی اولاد،بے شک آپ بہت سننے والے ہیں دعاکے ۔ حضرت زکریا علیہ السلام نے یہ دعا حضر ت مریم علیہا السلام کے پاس بے موسم کے پھل دیکھ کر فرمائی(جامع)قاری رمضان صاحب مدنی(مرحوم) مدینہ شریف کے قیام میں قاری رمضان صاحب (مرحوم )نے بڑی خدمت کی،ان کے پاس بڑی جی ایم سی گاڑی تھی جس میں پوراقافلہ سوار ہوجاتا تھا۔مرحوم بہت خوش طبع اورظریف انسان تھے، بہت دلچسپ باتیں سناتے، دورانِ سفر لطیفے سنا کر سفر کی کلفت محسوس نہ ہونے دیتے ۔ ایک مرتبہ دورانِ سفر حضرت والا کو سنایاکہ میں عمرہ کرکے سعی کررہا تھا کہ ایک خان صاحب شلوار قمیص پہنے سعی کررہے تھے۔ تومیں نے ان سے کہا کہ حج کے علاوہ بغیراحرام کے سعی عبادت نہیں ہے،جاکرطواف کرو۔ تواس نے کہاکہ اﷲ بہت بڑا ہے۔ اس نے بہت کوخوب کھینچا، کچھ نہ کچھ تودے گا۔ حضرت والابہت ہنسے۔مسجد قبلتین لانے کے محرّک بھی قاری صاحب تھے، تواس پر حضرتِ والا نے شعرفرمایا ؎ ------------------------------