سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
جاتے توآپ رضی اللہ عنہا نے حکم دیاتوپھر اس کو بھی بند کردیا گیا۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کے زمانے تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم اورشیخین کی قبور نظر آتی تھیں۔عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے پہلی مرتبہ گول دائرے میں یا مخمس اونچی دیوار قائم کردی،یہ اس لیے بنایاکہ خانہ کعبہ کے مشابہ نہ ہو اور اسے قبلہ نہ بنایاجائےبعد میں اس پر قبہ بنادیاگیا پہلے اس کا رنگ سفید تھابعد میں سبز کردیاگیا اور وہ گنبد خضراء کہلایا۔طبرانی کی روایت میں عبداﷲ بن سلام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم اورشیخین کے ساتھ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دفن ہوں گے اور ان کی چوتھی قبرہوگی ۔ کعب احبار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ روزانہ قبر مبارک پر سترہزار فرشتے اترتے ہیں اورقبر شریف کوگھیرلیتے ہیں اورعظمت کی وجہ سے اپنے پروں کو مارتے ہیں اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم پرصلوٰۃوسلام پیش کرتے ہیں، جب شام ہوجاتی ہے تو آسمان پر چڑھ جاتے ہیں اور شام میں اتنی ہی مقدار اترتی ہے اوریہ کام کرتی ہے۔ جب قیامت کے دن زمین پھٹے گی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر مبارک سے نکلیں گے، توستر ہزارفرشتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوں گے۔صلی اﷲ علیہ وسلم(جامع)مجلس در ہوٹل بعد نماز فجر ۲۷رجب ۱۴۲۰ ھ بمطابق۵نومبر ۱۹۹۹ء بروز جمعۃ المبار کاہلِ مدینہ کااحترام ارشاد فرمایاکہاگراہلِ مدینہ کی طرف سے کوئی تکلیف پہنچے توان سے انتقام نہ لے،کیوں کہ اگرکسی بچے کو اس کی غلطی پرکوئی معاف کردے، تواس کاابّا اسے انعام دیتا ہے اورشکریہ اداکرتا ہے اوراہلِ مدینہ کومعاف کرنے پر سیددوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم انعام عطا ء فرمائیں گے۔ دونوں حرم کے رہنے والوں کااحترام کرو۔