سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
روزانہ بخاری شریف سمیت سولہ اسباق پڑھاتے تھے ۔بہت قابل شخص تھے،دارالعلوم دیوبندسے صدرمدرسی کی پیش کش بھی ہوئی تھی۔حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے انہیں ستر بار صلوٰۃ تنجینا پڑھنے کافرمایا، توعرض کیاکہ حضرت !میں تھک جاتا ہوں اسباق پڑھانے کی وجہ سے لہٰذاستربار پڑھنے میں تعب ہوتا ہے۔تو حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:سات بار پڑھ لیاکرو،ایک پردس کاوعدہ ہے، ان شاء اﷲ ستر ہی شمار کریں گے۔مجلس در ہوٹل ، صبح ۸ بجے ۲۷رجب ۱۴۲۰ ھ بمطابق۵نومبر ۱۹۹۹ء بروز جمعۃ المبار کحضرت مفتی محمود حسن گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کی ظرافت ارشاد فرمایا کہحضرت مفتی محمود حسن گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ نے ہمیں مکہ شریف میں سنایاکہ ایک آدمی تھا،جس کی زبان میں لکنت تھی اور وہ ہکلاکے ہرلفظ ادا کرتا تھا،تواس نے مستقبل کے لفظ کواس طرح ادا کیاکہ ؎ پہلے اس نے مُسْ کہا پھر تَقْ کہا پھر بِلْ کہا اس طرح ظالم نے مستقبل کے ٹکڑے کردیےحضرت مولانا شاہ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کاارشاد ارشاد فرمایا کہغوث الثقلین عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اہل علم کو کچھ زمانہ اہل اﷲ کے پاس رہناچاہیے ۔ پھرحضرت والا نے فرمایا تاکہ علم کے گولے میں رس بھر جائے اوروہ عالم رس گولا بن جائے خالی مولوی مت بنو بلکہ دردِ دل بھی حاصل کرو اور د ردِ دل کاحاصل یہ ہے کہ ایک لمحہ بھی اﷲ تعالیٰ کوناراض نہ کرو۔عاشق کاٹھکانہ ارشاد فرمایاکہجہاں کسی کامحبوب ہوتاہے وہی اس کاٹھکانہ ہوتا