سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
طاقت والے ہیں۔عزیز کامعنیٰ ہے اَلْقَادِرُ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ وَلَایُعْجِزُہٗ شَیْءٌ فِیْ اِسْتِعْمَالِ قُدْرَتِہٖ؎ وہ قادرمطلق جس کو اپنے استعمال قدرت میں پوری کائنات مانع نہ بن سکے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ نے اپنے دونوں ناموں میں عزیزکوپہلے اورغفور کو بعد میں اس لیے ناز ل کیا،تاکہ بندے میری مغفرت کی قدر کریں کہ میں بہت بڑی قدرت اور طاقت والا ہوں۔اس کی مثال یہ ہے کہ اگرکسی کوشیر معاف کردے تو کتناشکریہ اداکرے گا۔کیوں کہ وہ پھاڑ کھانے پرقادر ہے اگرایک مریض آدمی ہے وہ کہے کہ معاف کردیا تو اس کی اتنی قدرنہیں کی جائے گی، کیوں کہ اگرمعاف نہ بھی کرے توکیابگاڑسکتاہے۔پیر کی ضرورت ارشاد فرمایا کہجس چیز سے آدمی پاگل ہوجائے وہی دنیا ہے آدمی حسین عورت اورلڑکوں کودیکھ کر پاگل ہوجاتاہے ۔پاگل کامعنیٰ ہے پائے گل کہ جس کے پاؤں دلدل میں پھنس جائیں اس سے نکلنے کاایک ہی طریقہ ہے کہ نکالنے والاباہرہو اور وہ پیرومرشدہے جورسی پھینکتا ہے اور کہتا ہے کہ مریضو!اس کو پکڑ لو توباہرنکل آؤگے،ورنہ دلدل سےجتنا نکلنے کی کوشش کرتاہے مزیدپھنستاہے بشرطیکہ وہ پیر بھی دلدل میں پھنساہوا نہ ہو ورنہ ایک دلدل میں پھنسا ہوادوسرے دلدلی کو کیسے نکال سکتاہے؟ پس انجام پر اگرنظر رکھوگے توپھر پاگلیٹ کے چاکلیٹ نہ کھاؤ گے۔اہلِ بہاول نگر کی سعادت مدینہ شریف میں کافی عرصہ سے بہاول نگرکے لوگ رہتے ہیں، ان میں سے بعض اہلِ خانہ کے ساتھ مقیم ہیں۔حضرتِ والا کی جب حاضری ہوئی تو بندہ نے انہیں متوجہ کیا۔ان میں بہت سے داخل سلسلہ ہوئے،حضر ت ِوالاکی خوب خدمت کی اور اکثراوقا ت حضرت والا کے لیے گھرسے کھانا بنواکرلاتے تھے اورآخری دن حضرت والا ------------------------------