سفر نامہ حرمین شریفین |
ہم نوٹ : |
|
ہے کہ اگر ا ب توبہ استغفار کرلوگناہوں سے توتم اب محبوب ہو اوراگر تم سے مستقبل میں گناہ ہوجائے گا اورتم توبہ کرلو گے تو اﷲ تعالیٰ کاوعدہ ہے کہ تم کو پھرمحبوب بنالیں گے اورامام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیاہےکہ گناہوں سے توبہ کرنے والاحبیب اﷲ ہے۔ اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ گناہ سے توبہ کرنے والاایساہے کہ گویااس نے گناہ کیا ہی نہیں۔صدیق کی تعریف حضرت والا نے ارشاد فرمایاکہ اولیائے کرام کے تین طبقات ہیں اوروہ یہ ہیں صدیقین،شہداء،صالحین۔مفسرِعظیم علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تفسیر روح المعانی میں صدیق کی تین تعریفیں ارشاد فرمائی ہیں ۔ ۱) صدیق وہ ولی ہے جس کے قول اور فعل میں تضاد نہ ہو۔ ۲)صدیق وہ ولی ہے جس کا باطن ظاہری حالات سے تبدیل نہ ہو یعنی وہ راہِ مستقیم پر پورے استقلال کے ساتھ رہے۔ ۳) صدیق وہ ولی ہے جودونوں جہاں اﷲ تعالیٰ کی مرضی پرخرچ کردے۔ پھرحضرت والانے ارشادفرمایا کہ اﷲ تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے چوتھی تعریف میرے دل میں یہ ڈالی ہے کہ صدیق وہ ولی ہے جوایک لمحہ بھی اﷲ تعالیٰ کو ناراض نہیں کرتا ہمہ وقت اﷲ تعالیٰ کامطیع اورفرماں بردار رہتاہے اوراپنے نفس کو گناہوں سے بچاتاہے اوراگرخدانخواستہ گناہ ہوجائے تو توبہ واستغفار سے اس کاتدارک کرلیتاہے۔حقیقی توبہ ارشاد فرمایا کہحقیقی توبہ ندامت کانام ہے اورندامت دل کے تڑپنے کانام ہے،پس جودل سے نادم ہے وہ تائب ہے خواہ زبان سے استغفار نہ کرے اورزبان سے استغفار کرے تو افضل ہے اوراﷲ تعالیٰ نے اپنے بندوں کواِنَّہٗ کَانَ غَفَّارًا کہہ کرامید مغفرت دلادی کیوں کہ جب آدمی اپنے بیٹے کو کہتاہے معافی مانگو ،